رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران پاکستان کو ملنے والے قرض کے اعداد و شمار جاری کر دیے گئے۔ وزارت اقتصادی امور کے مطابق پاکستان کو پہلے 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، گزشتہ سال اسی عرصے میں 7.8 ارب ڈالر قرض ملا تھا۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے 17.4 ڈالر کا قرض لینے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.9ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ملنے والا ایک ارب ڈالر قرض اس کا حصہ نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال قرض کا ہدف 17.62 ارب ڈالر سے کم کر کے 11 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے، روا ں سال کرنٹ اکانٹ خسارہ 6کی بجائے 2 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جبکہ پاکستان نے شرح سود زیادہ ہونے پر 1.5 ارب ڈالر کا یورو بانڈ جاری کرنے کا پروگرام بھی ملتوی کر دیا ہے۔ وزارت اقتصادی امور کے مطابق حکومت پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران کمرشل بینکوں سے بھی کوئی نیا قرض نہیں لیا، مارچ میں عالمی بینک سے 638 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 469 ملین ڈالر اور ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے 255 ملین ڈالر قرض ملا۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں حکومت کو 318 ملین ڈالر اور ستمبر میں 321 ملین ڈالر قرض ملا، رواں مالی سال کے 9ماہ کے دوران سعودی عرب سے ٹائم ڈپازٹ اور ادھار تیل کے طور پر 1.23 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ اسی عرصے میں عالمی بینک سے 1.43 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 665 ملین ڈالر کا قرض ملا۔ وزارت اقتصادی امور کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے 781.5ملین ڈالر کے نیا پاکستان سرٹیفیکٹ خریدے اور 4.7 ارب ڈالر قرض بجٹ سپورٹ کے طور پر ملا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی