سعودی عربی کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں،پاکستان ہمارا گھر اور ہمارا خاندان ہے، ہمارا تعلق چند دہائیوں کا نہیں 1400 سال کا ہے، پاک سعودی عرب دوطرفہ تعلقات لازوال اور نئی بلندیوں پرپہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کے مابین معاشی تعاون کا نیا دور شروع ہوگیا، ہمیں پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہارا نہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔خالد بن عبدالعزیز الفالح کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے لئے دوسرا گھر ہے، ہم دوست نہیں ایک خاندان ہیں، دجب طیارے کے دروازے کھلے تو پاکستان کی محبت کا اندازہ ہوا، یہ میرا پہلا دورہ نہیں،جب بھی آیا خاندان کے رکن کے طورپرمحبت ملی۔ونوں ممالک کے تعلقات کی طویل تاریخ ہے، ہماری معیشت اور معاشرت ایک دوسرے سے جڑی ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اور روحانی تعلق قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈھائی ملین پاکستانی سعودی عرب میں خدمات انجام دے رہے ہیں، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا وہاں کی ترقی میں اہم کردار ہے۔ دوطرفہ تعاون تجارت سے بڑھ کر دفاع، تعلیم، ثقافت تک پھیلاہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بزنس فورم کاروباری افراد کیلئے بہترین فورم ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے، مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا کے خطوں میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں، علاقائی خوشحالی کے ہدف کے حصول کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تجارت بڑھانے کیلئے جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری ہمارے لئے اہم ہے، پاک سعودیہ تجارتی حجم میں اضافہ بڑھتی اقتصادی شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے، مفاہمتی یادداشتیں دوطرفہ اقتصادی تعاون میں اہم سنگ میل ہیں، معاہدے تجارت وسرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہیں۔ سعودی وزیر کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کو کسی معاہدے کی ضرورت نہیں، ہم ایک اور متحد ہیں، ہماری معیشت اور معاشرتی اقدار ایک ساتھ جڑی ہیں۔ان کا کہنا تھا ڈھائی ملین پاکسانی سعودی عرب میں خدمات انجام دے رہے ہیں، صدر آصف علی زرداری نے پاک سعودی دوستی کے فروغ اور وسعت پر زور دیا ہے، ہم نے چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر کے ساتھ ملاقات کی، انہوں نے کہا سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو سنگل ونڈو بنائیں گے۔
خالد بن عبدالعزیز الفالح کا کہنا تھا ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری ہمارے لیے اہم ہے، آرمی چیف نے سعودی عرب کیلئے ریڈ ٹیپ کو ریڈ کارپٹ سے بدلنے پر زور دیا ہے۔سعودی وزیر کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ 27 ایم او یوز پر دستخط ہوں گے، پاکستان کے ساتھ ہاہمی تجارتی تعاون بڑھا ہے اور ہماری سرمایہ کاری تیزی سے بڑھی ہے، پاک سعودی تعلقات کی طرح ہمارے معاشی تعلقات بھی لامحدود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بہت جلد معیشت کو قابو کیا ہے، ہمیں پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے، سعودی عرب دنیا کی سب سے بڑی کنسٹرکشن سائٹ ہے، پاکستان ہمیں کنسٹرکشن مٹیریل فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔خالد بن عبدالعزیز نے کہا کہ باہمی تجارت 2019 میں 3 ارب ڈالر تھی، جو اب 5.8 ارب ڈالر ہو گئی، پاکستانی وزیراعظم اور قیادت کا دورہ سعودی عرب حوصلہ افزا رہا، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ خطے میں پاکستان ہماری ترجیح رہے، سعودی عرب دنیا کی بہترین تعمیراتی سائٹ ہے،200 ارب ڈالر سالانہ کا بزنس ہے، سعودی عرب کا تعمیرات کے لئے دوسرے ممالک سے درآمدات پر انحصار ہے، پاکستان میں سعودی عرب کے لئے بہت سے شعبوں میں کئی مواقع میسر ہیں، معدنیات، آئی ٹی، ڈیٹا پراسیسنگ، کلاڈ کمپیوٹنگ،مصنوعی ذہانت شامل ہیں، اس وقت یہاں 50 سعودی کمپنیاں بیٹھی ہیں، ہم چاہیں گے کہ ہزاروں آئیں۔پاک سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ آئی ایف سی ولید المرشد نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، سرمایہ کاری کیلئے پاکستان سے بات چیت مثبت رہی۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کو فروغ دیں گے، پاکستانی سرمایہ کاروں میں کاروبار کے لحاظ سے پوٹینشل موجود ہے، سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے پر پاکستانی حکام کے شکر گزار ہیں۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایگزم بینک کے تامرالشطری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہب اوراقدار پر مبنی مشترکہ تعلقات قائم ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی