وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے،پاکستان میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے،زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور برآمدات کیلئے جامع پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں،ہمیں اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے،رونے دھونے سے کوئی بات نہیں بنے گی،رونے دھونے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی نہ غربت ختم ہوتی ہے،ملک محنت اور جدوجہد سے کامیاب ہوتے ہیں، میرا بس چلتا تو ایک لاکھ نہیں بلکہ دس لاکھ لیب ٹاپس نوجوانوں میں تقسیم کرتا،ہمیں ملک کی صنعتوں میں انقلاب اورمہنگائی کا خاتم کرنا ہے،بڑے چیلنجز کے الفاظ آسانی سے جبکہ ان پر عملدرآمد مشکل ہوتاہے،ہمیں نوری ،ناری کو چھوڑ نا اورصرف عمل کرنا ہے۔منگل کے روز پشاور میں فاٹا یونیورسٹی کے فیزون اور طلبا و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا،تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی،تقریب میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھی،وزیراعظم نے یوتھ پروگرام کے تحت خیبرپختوانخوا کے باصلاحیت نوجوانوں میں لیب ٹاپس تقسیم کئے،وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فاٹا یونیورسٹی کے فیزون کا افتتاح کر دیا،فاٹا یونیورسٹی کی بنیاد مسلم لیگ (ن) کے دور میں رکھی گئی تھی،افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پشاور میں میرے لئے خوشی اور اطمینان کا دن ہے،صوبہ خیبرپختوانخوا رحمان بابا اور خوشحال خان کی دھرتی ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختوانخوا کے لوگوں نے لازوال قربانیاں دیں،خیبر پختوانخوا دلیر اور غیرت مند لوگوں کا صوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ لیب ٹاپ حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباد
پیش کرتا ہوں،میرٹ کی بنیاد پر نوجوانوںمیں ایک لاکھ لیب ٹاپ تقیسم کئے جارہے ہیں،میری خواہش ہے کہ ہمارے نوجوان طلباء مستقبل میں اپنا نام روشن کریں اور ملک کیلئے بہترین مثال بنیں۔وزیراعظم نے کہا کہ باصلاحیت نوجوان طلباء نے فری لانسنگ کے ذریعے دنیا میں اپنا نام روشن کیا،طلبا کو کہنے آیا ہوں کہ میرا بس چلتا تو ایک لاکھ نہیں بلکہ دس لاکھ لیب ٹاپس نوجوانوں میں تقیسم کرتا،طلبا نے کورونا کے دوران لیب ٹاپس کے ذریعے آن لائن تعلیم سے استفادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں بدترین حالات نہ ہوتے، کلاشنکوف کا کلچر اور بے روزگاری نہ ہوتی تو حالات کچھ اور ہوتے،ہمیں موجودہ سال میں بہت سی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا،آئی ایم ایف کا پروگرام خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری کی بناپر قبول کیا،آپ کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ اگر ہم نے مل کر پاکستان کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرلیا تو ملک کبھی بدحالی کا شکار نہیں ہوگا،انشاء اللہ پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا،ملک سے غربت کا خاتمہ ہوگا اور خوشحالی ہوگی۔وزیراعظم نے کہاکہ زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے،پاکستان میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے،زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور برآمدات کیلئے جامع پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں،ہمیں اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے،رونے دھونے سے کوئی بات نہیں بنے گی،رونے دھونے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی اور نہ غربت ختم ہوتی ہے،ملک محنت اور جدوجہد سے کامیاب ہوتے ہیں،بیرون ممالک میں رہنے والے لوگ ہمیں دیکھ کر سوال کرتے ہیں کہ شاید ہم پیسے مانگنے آئے ہیں،ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے ہاتھ اوپر اٹھانے ہیں یا کشکور لے کرمرنا ہے،قوم کے نوجوان بچے ہمارا مستقبل ہیں،امید ہے کہ لیب ٹاپس کے ذریعے ٹیکنالوجی سے ملک کو ترقی کی روشنی سے ہمکنار کریں گے،ہمیں ملک کی صنعتوں میں انقلاب لانا ہے،ملک سے مہنگائی کا خاتم کرنا ہے،بڑے چیلنجز کے الفاظ آسانی سے جبکہ ان پر عملدرآمد مشکل ہوتاہے،میرا ایمان ہے کہ عمل سے زندگی بنتی ہے،ہمیں نوری اور ناری کو چھوڑ دینا چاہیے،صرف اور صرف عمل کرنا چاہیے،امید ہے کہ پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں نام روشن کرے گا اور ترقی کی جانب گامزن رہے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی