سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت چلتے رہنا دنیا کے مفاد میں ہے اس لیے مدد کرتے ہیں، پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا تو دنیا کے لیے بھی نقصان ہوگا، ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہے اس بات کو سمجھنا پڑے گا، سیاسی عدم استحکام ہوگا تو معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معیشت کا تعلق عدل کے نظام، سیاسی استحکام سے ہوتا ہے، آئی ایم ایف فنڈز کے ساتھ ریفارم پیکج بھی دیتا ہے، آئی ایم ایف دیکھتا ہے کہ ملک ذمہ داری سے کام کررہا ہے یا نہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ مقامی کرپشن کے عنصر پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادارے ہمیں ذمہ دار نہیں سمجھتے،میں نے پہلے ہی کہا تھا 26ویں ترمیم کے معیشت پر اثر پڑیگا، ملک کے اندر کرپشن حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے، ملک میں مہنگائی ہو تو کرپشن بھی بڑھ جاتی ہے، انصاف اور پولیس کے نظا م میں مداخلت کریں گے تو خرابیاں پیدا ہوں گی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کم حکومتی پالیسی کی وجہ سے نہیں تیل کی قیمت کم ہونے سے ہوئی، ہمارے ملک کا وزیراعظم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں طے نہیں کرتا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کے پوائنٹس بڑھنے سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت کو دیکھنا چاہیے اسٹاک مارکیٹ پوائنٹس کیسے بڑھ رہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ کو ریگولیٹ کریں ایسا نہ ہو کہ اچانک کریش کرجائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی