پاکستان کی گوشت اور گوشت کی مصنوعات کی برآمدات مالی سال 2024 میں 20 فیصد اضافہ کیساتھ 512 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئیں ۔ برآمدات کے حجم میں 24 فیصد اضافے کے بعد 123,515 ٹن تک پہنچنے کی وجہ مضبوط بین الاقوامی طلب اور مسابقتی قیمتوں کی وجہ سے ہوا۔گوادر پرو کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب پاکستانی گوشت کی برآمدات کے لئے سرفہرست مقامات ہیں ، کویت اور قطر امید افزا مارکیٹوں کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ چین اپنے 1.41 بلین صارفین اور درآمد شدہ غذائی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کے ساتھ پاکستانی گوشت کی برآمدات کے لئے بھی ایک اہم مارکیٹ بننے کے لئے تیار ہے۔ گوادر پرو کے مطابق بیجنگ میں چائنا ایگریکلچر آوٹ لک کانفرنس 2024کے تخمینوں میں بتایا گیا ہے کہ چین میں گوشت کی کھپت 2033 تک سالانہ 0.3 فیصد اضافہ کیساتھ 102.53 ملین ٹن تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ۔ اس میں بیف اور بھیڑ کے گوشت کی کھپت بالترتیب 11.1 ملین اور 6.46 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ، جس کی اوسط سالانہ ترقی کی شرح 1.2 فیصد اور 1.4 فیصد ہے۔ چینی کسٹم ز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے گزشتہ سال سے چین کو پکا ہوا بیف برآمد کرنے کا لائسنس حاصل کرنے والی پاکستانی کمپنی ٹاٹا بیسٹ فوڈز کے سی ای او بلال ٹاٹا نے پاکستان کی گوشت کی برآمدات کے لیے چینی مارکیٹ کی اہمیت پر زور دیا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گوشت کی برآمد میں اضافے میں چین کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوان مویشیوں سے مسابقتی قیمتوں پر اعلی معیار کا منجمندگوشت پیش کرنے کی پوزیشن میں ہے جس سے ہمیں چین سمیت منجمندگوشت کی منڈیوں میں نمایاں حصہ برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
تاہم ٹاٹا نے تسلیم کیا کہ پکے ہوئے گوشت کی مصنوعات کی برآمدات کو محدود کرنے والی موجودہ پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کو چین میں اپنا مارکیٹ شیئر بڑھانے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹاٹا بیسٹ فوڈز اور دیگر پاکستانی گوشت برآمد کنندگان چینی برانڈز کو پاکستان میں پیداواری تنصیبات قائم کرنے کے لیے راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "صرف جینرک ابلا ہوا گائے کا گوشت برآمد کرنے کے بجائے، ہم چینی برانڈز کے ساتھ تعاون پر غور کر رہے ہیں تاکہ ان کی مہارت کو پاکستان لایا جا سکے، جس سے ہم چینی مارکیٹ کی متنوع ضروریات کو پورا کر سکیں۔ گوادر پرو کے مطابق ٹاٹا نے پاکستان میں بیماریوں سے پاک علاقوں سے خام گوشت کی مصنوعات چین کو برآمد کرنے کی منظوری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا م صحت اور حفاظت کے ضروری معیارات کو پورا کرنے کے لئے انتھک کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستانی خام گوشت کی مصنوعات چین کو برآمد کی جا سکیں۔ گوادر پرو کے مطابق گوشت برآمدی شعبے کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے پنجاب حکومت لائیو سٹاک فارمز کو بیماریوں سے پاک یونٹس کے طور پر سرٹیفکیٹ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیماریوں سے پاک ان فارمز کے ذریعے ہمیں امید ہے کہ چین اور دیگر ممالک پاکستان سے خام گائے کے گوشت کی درآمد کی اجازت دیں گے جس سے ہماری برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا اور ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی