i پاکستان

پاکستان کی چینی کاروباری اداروں کو اربوں ڈالر کی فوڈ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کی دعوتتازترین

July 08, 2023

فوڈ اینڈ بیوریج پروسیسنگ انڈسٹری ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی صنعت ہے، پاکستان کی اعلیٰ معیار کی خاص غذائیں، بشمول گوشت، سمندری خوراک، ویلیو ایڈڈ پھل اور دودھ کی مصنوعات، اعلیٰ معیار اور مناسب قیمتوں پر عالمی سطح پر برآمد کی جاتی ہیں۔ ہم چینی اداروں کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی منافع بخش فوڈ انڈسٹری کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں اور عام طور پر فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کریں۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل، ایگرو ڈویژن، ٹی ڈی اے پی اطہر حسین کھو کھر نے کیا ۔گوادر پرو کے مطابق شنگھائی میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) اور قونصلیٹ جنرل آف پاکستان کے زیر اہتمام ایک ویبینار میں، اطہر حسین کھوکر نے نشاندہی کی کہ FoodAg، پاکستان کی پہلی بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش جو پاکستان کی متحرک زرعی اور خوراک کی صنعت کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ اپنے نیٹ ورکنگ اور میچ میکنگ پلیٹ فارم کے ذریعے زائرین اور نمائش کنندگان کو 10 سے 12 اگست تک ایک منفرد موقع فراہم کریں گے۔ مجموعی طور پر، پاکستان میں تقریباً 2500 سے زائد فوڈ پروسیسنگ یونٹس ہیں۔ 2012 سے 2018 کے دوران ایف ڈی آئی میں فوڈ پروسیسنگ کا سالانہ اوسط 223.5 ملین ڈالر تھا۔ ٹی ڈی اے پی کے مطابق، پروسیسڈ فوڈ کی خوردہ فروخت 10 فی صد سالانہ بڑھ رہی ہے جس کا موجودہ تخمینہ تقریباً 1.4 بلین ڈالر ہے (بشمول 325 ملین ڈالر کی درآمدی مصنوعات)۔ گوادر پرو کے مطابق 2021 میں چین کو پاکستان کی پراسیسڈ فوڈ اور زرعی مصنوعات کی برآمدات کی مالیت 538 ملین امریکی ڈالر تھی، جن میں سے نیم یا مکمل ملائی ہوئی چاول، چاہے پالش شدہ ہو یا گلیزڈ، اور ٹو ٹاچاول برآمدات میں پہلے نمبر پر رہے۔

سمندری غذا کی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا۔ کووڈ 19 وبائی مرض نے صارفین کی صحت کے بارے میں شعور کو بڑھایا ہے، اور چینی صارفین کی متنوع ذائقوں کے ساتھ غذائیت سے بھرپور، صحت بخش کھانے کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان قدرتی اور صحت بخش غذاؤں سے مالا مال ہے، جس میں شہد اور زیتون کا تیل شامل ہے، جو چینی صارفین میں مقبول ہیں جو تیزی سے غذائی ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق شان ، غریب سنز، میٹکو وغیرہ سمیت سرفہرست برانڈز کی موجودگی کے علاوہ، سرمایہ کاری کانفرنس FoodAg کی ایک اور خاص بات ہے۔ اس موقع پر چین کی کمپنیاں گارڈ رائس پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کریں گی۔ سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان میں فوڈ فیکٹریوں میں سرمایہ کاری، جدید چینی ٹیکنالوجی کی پاکستان میں منتقلی اور خوراک کو مقامی طور پر پروسیس کرنے اور برآمد کرنے کے لیے پالیسیوں اور مراعات کا تفصیل سے تعارف کرایا جائے گا۔ گوادر پرو کے مطابق شنگھائی میں پاکستان کانٹیکٹ سینٹر ( پی سی سی ایس ) چینی تاجروں کو پاکستان کی فوڈ اور زرعی مصنوعات کے وسائل کا دورہ کرنے اور پاکستانی فوڈ اور زرعی مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں برآمد کرنے کے تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے پہلے FoodAg میں شرکت کے لیے منظم کر رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پی سی سی ایس کے سیکرٹری جنرل ایرک گاؤ نے بتایا کہ کارپوریٹ اداروں کے موجودہ مجموعہ کی بنیاد پر چینی کمپنیوں نے پاکستان سے باسمتی چاول، آٹا نمک اور بیف درآمد کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ روایتی درآمدی اور برآمدی تجارت کے علاوہ، ہم پاکستان کے فوڈ کیٹیگریز کو بھی تقسیم کریں گے اور انٹرنیٹ مارکیٹنگ کے ذریعے چین میں انہیں فروغ دیں گے۔ تعاون کو گہرا کرنے کے ذریعے، پاکستان چینی کاروباری اداروں کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے ایک پیش رفت کا کام کرے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی