پاکستان کی چین کو برآمدات بڑھانے کیلئے چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے) کے فیز ٹو پرغور شروع کر دیا گیا ،سی پی ایف ٹی اے کا دوسرا مرحلہ دونوں ممالک کے لئے مارکیٹ تک رسائی کو بڑھائے گا ۔ گوادر پرو کے مطابق چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے) فیز ٹو جو رواں سال 2024 میں اختتام پذیر ہونے والا تھا اب نظرثانی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے تاکہ تجارتی انتظامات کو مزید مستقل بنایا جا سکے اور اس میں ترامیم کی جائیں تاکہ اسے پاکستان کے لیے زیادہ سازگار بنایا جا سکے۔ اس کا مقصد اضافی ٹیرف رعایتوں اور مصنوعات کی کوریج میں توسیع کے ذریعے چین میں پاکستان کی برآمدات کے اثرات کو وسیع کرنے میں مدد کرنا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ابتدائی فری ٹریڈ ایگریمنٹ(ایف ٹی اے) سے قبل 2006 میں پاکستان کی چین کو برآمدات کی مالیت 0.5 ارب ڈالر تھی۔ ایف ٹی اے کے قیام کے بعد 2016 میں برآمدات میں 1.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ 2022 میں سی پی ایف ٹی اے کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے بعد یہ 2.53 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ چائنا جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں چین کو پاکستانی برآمدات 3.452 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔ گوادر پرو کے مطابق ایف ٹی اے فیز ون پر 24 نومبر 2006 کو دستخط کیے گئے تھے اور دسمبر 2012 میں اختتام پذیر ہوئے تھے۔ بعد ازاں سی پی ایف ٹی اے فیز ون پر 28 اپریل 2019 کو دستخط کیے گئے اور یہ یکم جنوری 2020 سے نافذ العمل ہوا۔ سی پی ایف ٹی اے فیز ٹو رواں سال 2024 میں اختتام پذیر ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق ابتدائی مرحلے کے اختتام تک چین اور پاکستان نے 35.5 فیصد مصنوعات پر محصولات ختم کر دیے تھے۔ سی پی ایف ٹی اے -2 کے تحت ، دونوں اطراف سے مصنوعات کی کوریج 75 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سی پی ایف ٹی اے کا دوسرا مرحلہ دونوں ممالک کے لئے مارکیٹ تک رسائی کو بڑھائے گا ۔ چین نے 313 مصنوعات پر محصولات ختم کردیے ہیں، پاکستان ٹیکسٹائل، کپاس، منجمد گوشت اور دیگر جانوروں کی مصنوعات، سمندری غذا، تیار خوراک، کیمیکلز، قالین، ماربل، پلاسٹک، تیل دار اجناس، مرچ، جوتے، انجینئرنگ سامان، مشینری، چمڑے اور آٹو پارٹس سمیت مختلف اشیا میں چین کو ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی