وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان کیلئے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے، پاکستان نے اب "سکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا ۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں عالمی بینک گروپ/آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات ہوئی۔محمد اورنگزیب نے ملاقات میں پاکستان کیلئے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا، وزیر خزانہ نے اقتصادی اصلاحات، ڈیجیٹائزیشن اور توانائی کے شعبے میں تعاون پر بھی عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر جلد عملدرآمد اور مخصوص شعبوں میں مکمل کئے جانے والے منصوبے جلد طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا، ملاقات میں روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔محمد اورنگزیب نے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں دور کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے ایک موثر نظام بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈوئچے بینک کے وفد سے بھی ملاقات کی اور معاشی صورتحال اور مالی و مانیٹری پیشرفت سے آگاہ کیا۔اس کے علاوہ وفاقی وزیرِ خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن، ڈی سی میں موڈیز کی کمرشل ٹیم سے بھی ملاقات کی، وزیرِ خزانہ نے ٹیم کو پاکستان کے معاشی منظر نامے پر بریفنگ دی، جس میں مالی اور کرنٹ اکانٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم زرِ مبادلہ کی شرح اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کو اجاگر کیا۔انہوں نے پانڈا بانڈ کے اجرا سے متعلق تازہ ترین پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور مستقبل میں ممکنہ اشتراکِ عمل پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کی ۔سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کے دوران وزیرخزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادارقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کی اور ساتھ ہی سعودی فنڈ سے کراچی کوئٹہ این-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔دوسری جانب اٹلانٹک کونسل تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے تعمیری بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں ایک اعلی سطح وفد کے دورے کی توقع ہے۔
انہوں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا، اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اب "سکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں کی موثرمینجمنٹ سے تقریبا دس کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔
انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیشرفت قرار دیا۔ریونیو اصلاحات کے مثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ نوے کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، جیسے پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس، اور فیس لیس کسٹمز، استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار، اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت، صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت، اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ان کا زور صرف مسائل کی نشاندہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مثر حل پر ہے، اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس، اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف (SDGs) کے مطابق استعمال کی جائے گی۔عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا، اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہا کو منظم کر سکے۔ وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس سے پہلے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ امریکا سے ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے ، امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو جائزہ لینے کو تیار ہیں۔مزید برآں وزیر خزانہ نے عالمی بینک جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات کی جس دوران روزگار میں اضافے کیلیے نجی سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
دریں اثنا واشنگٹن ڈی سی میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورتحال، حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت، اور اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری (B-) کا ذکر کیا۔سینیٹر اورنگزیب نے زور دیا کہ جاری ساختی اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ملاقات کا اختتام سوال و جواب کے سیشن پر ہوا۔علاوہ ازیں وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقا ت بھی ہوئی ۔وزیر خزانہ نے ملکی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ کا کہناتھا 250 ملین کی ایک بڑی مارکیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطی اور افریقی ممالک کے حوالے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے اس موقع پر سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کے مطابق امریکی سرمایہ کاروں کو ملکی آئی ٹی سیکٹر اور معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعو ت دی گئی ۔ سی ای او عامر ابراہیم نے حکومتی معاشی پالیسیوں اور معیشت کی استعداد پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ۔ معروف امریکی کمپنی فلپ مورس کی جانب سے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا گیا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی