انرجی ٹاسک فورس نے پانچ خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد آٹھ بیگاس سے چلنے والے آئی پی پیز کے ساتھ بھی ترمیم شدہ معاہدے کیے ہیں، جن میں وزیر اعظم کے بیٹے کی ملکیت والے پروڈیوسرز بھی شامل ہیں۔ ان معاہدوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر تخمینہ شدہ بچت 85 سے 100 ارب روپے کے درمیان ہوگی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں ان آئی پی پیز کے نرخوں میں 22 ارب روپے کی اضافی ترمیم کی گئی، جس سے 8 ارب روپے کی کمی بھی عمل میں آئی ہے۔ یہ کمی واضح طور پر توانائی کے شعبے میں بہتری کی طرف اشارہ کرتی ہے اور حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ شوگر ملز جنہوں نے حکومت کے ساتھ نظرثانی شدہ پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) پر دستخط کیے ہیں، ان میں حمزہ شوگر ملز چنیوٹ شوگر ملز جے ڈبلیو ڈی-II جے ڈبلیو ڈی-III رحیم یار خان ملز چناب شوگر ملز الموئز شوگر ملز تھال انڈسٹریز شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق، شوگر ملز کے مالکان، جن میں وزیر اعظم کے بیٹے بھی شامل ہیں، کو نظرثانی شدہ معاہدوں پر مذاکرات کے لیے مدعو کیا گیا۔ اس کے تحت بیگاس کی قیمت کو 5600 روپے فی ٹن سے کم کر کے 4500 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔بیگاس آئی پی پیز کے مالکان نے راولپنڈی کے ایک مقامی ہوٹل میں مسلسل تین دن تک رہائش اختیار کی تاکہ اعداد و شمار کو حتمی شکل دی جا سکے۔ یہ مسلسل مذاکرات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔نئی ترمیم کے تحت 5 فیصد کٹوتی کا مجموعی مالی اثر منظور شدہ ٹیرف کے مالی نتائج کا تقریبا 42 فیصد ہوگا۔ یہ کٹوتی نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں کمی کا باعث بنے گی، بلکہ یہ توانائی کے شعبے میں مالی استحکام بھی فراہم کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی