وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے تمام یونیورسٹیوں کے اساتذہ و سٹاف کی تنخواہوں اور پنشن کی فوری ادائیگی کا حکم دے دیا۔وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے مالی و انتظامی امور سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا، سیکرٹریز اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے شرکت کی، اجلاس میں بلوچستان کی جامعات کے مالی و انتظامی امور کا جائزہ لیا گیا۔سرفراز بگٹی نے تمام یونیورسٹیز کے اساتذہ و سٹاف کی تنخواہوں اور پنشن کی فوری ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں کام کرنے والے اساتذہ اور ملازمین کا حق ہے بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے، جو استاد ڈیوٹی کرے گا تنخواہ کا حق دار ہوگا گھر بیٹھے کسی کو تنخواہ نہیں دے سکتے۔وزیر اعلی بلوچستان نے ہدایت کی کہ غیر حاضر اور ڈیوٹی سے غفلت برتنے والے اساتذہ و سٹاف کے خلاف کارروائی کی جائے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جامعات میں کوئی نئی بھرتی نہیں ہوگی، غیر ضروری بلڈنگز تعمیر نہیں ہونگی، اشد ضروری تدریسی سٹاف کی ایڈہاک پر بھرتی نئے ایکٹ کے تحت ہوگی۔وزیر اعلی بلوچستان نے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں جامعات کی کمرشل سرگرمیوں کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اقدامات کے لئے کمیٹی قائم کردی۔میر سرفراز بگٹی نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں غیر ضروری بھرتیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ جامعات کے غیر ترقیاتی اخراجات میں غیر معمولی اضافہ تشویشناک ہے، نئی بھرتیوں اور تعمیراتی منصوبوں سے گریز کیا جائے، غیر ضروری اور اضافی سٹاف کم کرکے رائٹ سائزنگ کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں اپنے فنانشل مینجمنٹ نظام کو بہتر بنائیں، جامع کنٹریکٹ پالیسی کی تشکیل کے لئے ضروری قانون سازی کی جائے گی، عارضی بنیادوں پر بھرتی کے لئے بلوچستان کنٹریکٹ اپوائننٹ ی ایکٹ لایا جائے گا۔وزیراعلی بلوچستان نے مزید کہا کہ پیٹ کاٹ کر جامعات کو وسائل فراہم کریں گے، تاہم بہتر نتائج چاہتے ہیں، غیر مقبول اور غیر سود مند فیکلٹیز کو بتدریج ختم کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی