اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی میں شہباز گل کو مزید قید میں رکھنے کا جواز نہیں، اس وقت شہبازگل کی درخواست ضمانت مسترد کرنا انہیں سزا دینے جیسا ہوگا۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو بغاوت اور ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے مقدمے میں ضمانت دے دی گئی تھی۔ شہباز گل کی ضمانت منظور ہونے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت شہبازگل کی درخواست ضمانت مسترد کرنا انہیں سزا دینے جیسا ہوگا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ معلم ہونے کے دعویدار، سیاسی جماعت کے ترجمان سے ایسے بیان کی توقع نہیں تھی۔ فیصلے میں تحریر ہے کہ ٹرائل کورٹ نے بھی شہباز گل پر لگائی ایک دفعہ کے علاوہ باقی دفعات سے اتفاق نہیں کیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اسپیشل پراسیکیوٹر سے پوچھا گیا کہ کیا شہبازگل نے کسی آفیسر سے بغاوت پر اکسانے کیلئے رابطہ کیا، تو اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا تفتیش میں شہباز گل کے کسی آفیسر سے رابطے کے شواہد نہیں ملے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی میں شہباز گل کو مزید قید میں رکھنے کا جواز نہیں، اور ان کے فرار ہو جانے یا ضمانت لے کر شواہد مسخ کرنے کا امکان موجود نہیں۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ دوران ٹرائل شہباز گل کی حاضری یقینی بنانے کیلئے کوئی بھی آرڈر جاری کر سکتی ہے۔ فیصلے میں حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ٹرائل میں بے قصور نکلے شخص کو پہلے سے قید میں رکھنے کا کوئی ازالہ نہیں ہو سکتا، غلط ریلیف کا ازالہ حتمی سزا مل جانے کے بھی قید سے پھر بھی ممکن ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل کی ضمانت پانچ لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی