ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 جنوری 2023 کو انتخابات بغیر حلقہ بندیوں کے تحت ہوئے، وفاق اور صوبے کی حکومتیں فیصلہ کریں بلدیاتی انتخابات کیسے قانونی ہوئے، ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے تو وہ الیکشن نہیں کہلائے گا۔ کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما،ں کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 31 دسمبر 2021 کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے ذریعے حلقہ بندیاں کیں، 12 جنوری 2023 کو ایکٹ 10 ون سندھ حکومت نے واپس لے لیا، 13 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں کسی یوسی کی حلقہ بندیاں موجود نہیں تھیں، 15 جنوری 2023 کو انتخابات بغیر حلقہ بندیوں کے تحت ہوئے، جب حلقہ بندیاں نہیں تو نامزدگیاں کہاں ہوں گی؟۔ خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ آئینی اور قانونی الیکشن میں حصہ لیں گے، ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے تو وہ الیکشن نہیں کہلائے گا، وفاق اور صوبے کی حکومتیں فیصلہ کریں کہ بلدیاتی انتخابات کیسے قانونی ہوئے، 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن نہیں ایکشن ہوا تھا، 40 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کی منتخب جماعت یہاں بیٹھی ہے، مشکل ترین حالات میں بھی عوام نے ایم کیو ایم کو منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوسی نمائندوں کے ذریعے بننے والے میئر تسلیم کرنے کا جواز تلاش کر رہے ہیں، بتائیں کراچی اور حیدرآباد کے عوام15جنوری کے الیکشن کیسے تسلیم کریں؟۔ اس موقع پر انہوں نے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں احتجاج کا جمہوری حق استعمال کرینگے۔ ہم الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت دونوں کو موقع دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو اگلے ہفتے سے دوبارہ حلقہ بندیاں شروع کر دینی چاہئیں۔ 53 یوسیز کی غلطی سندھ حکومت قبول کرچکی ہے۔ ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ حکومت میں چلے گئے تو کیا ہر چیز کو جائز کہنا شروع کردیں ؟، وفاقی حکومت بنائی ہے خود کو بیچا نہیں ہے، جن کے پاس ہمارے آفسز ہیں، وہ اپنے پاس رکھیں، ہمیں ہمارے آفسز کے بغیر جینے کا حوصلہ اور طریقہ آگیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی