i پاکستان

نصراللہ گڈانی قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا ایم این اے خالد لوند اور انکے بیٹوں کا نام چالان میں برقرار رکھنے کا حکم، ملزمان کو دوبارہ نوٹس جاریتازترین

February 17, 2025

سندھ ہائیکورٹ نے صحافی نصر اللہ گڈانی کے قتل کیس میں ملزم رکن قومی اسمبلی خالد لوند اور ان کے بیٹوں کے نام چالان میں برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر ملزمان کو پیش ہونے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے۔ سندھ ہائیکورٹ میں گھوٹکی میں قتل کیے گئے صحافی نصر اللہ گڈانی کے مقدمے کے حوالے سے سماعت کی، عدالت نے کیس میں ملزم ایم این اے خالد لوند اور ان کے بیٹوں کے نام چالان میں برقرار رکھنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔دوران سماعت مرکزی ملزم خالد لوند کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم اصغر گھوٹکی جیل میں قید ہے، عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت نے دیگر ملزمان کو پیش ہونے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کر دیے۔عدالت عالیہ نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شہید بینظیر آباد کو ملزمان کے نوٹس تعمیل کرواکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، اس سے قبل بھی عدالت نے ملزمان کو مقدمے کا سامنا کرنے کی ہدایت کی تھی، پولیس ایک بار ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کی سفارش کر چکی ہے۔وکیل صلاح الدین نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے پر اثر انداز ہونے کے کے لیے ملزمان مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، تفتیش کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ مقدمے کی سماعت کرنے والے ججز بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں۔وکیل نے کہا کہ 21 مئی 2024 کو میرپور ماتھیلو میں صحافی نصر اللہ گڈانی پر فائرنگ کی گئی، صحافی نصر اللہ گڈانی کا قتل مقامی وڈیروں کی جانب سے کھلی دہشت گردی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2020 میں بھی مقامی ایم پی اے کے بیٹے کے پروٹوکول کی ویڈیو بنانے پر شہباز لوند نے اس پر فائرنگ کی تھی، جس پر نصر اللہ گڈانی نے شہباز لوند کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا، جس کے بعد اللہ گڈانی کو ایم پی او کے تحت نظر بند بھی کیا گیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی