لاہور ہائی کورٹ نشتر اسپتال ملتان میں لاوارث لاشوں کے معاملے پر پنجاب حکومت کا جواب مسترد کردیا۔ لاشوں کی بے حرمتی اور لاوارث لاشوں کی شناخت کے لیے دائر درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں جسٹس ساجد محمو دسیٹھی نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مبہم قرار دے کر مسترد کردیا۔ عدالت نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں لاوارث لاشوں کی شناخت کے نظام پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ زبانی جمع خرچ کے بجائے لاشوں کے بائیومیٹرک نظام کی تحریری تفصیلات جمع کرائی جائیں۔ دوران سماعت وائی ڈی ایکے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی کی درخواست پر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نیدلائل دیے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے چیف سیکرٹری کو 15 روز میں لاشوں کی شناخت سے متعلق رپورٹ مرتب کرنیکاحکم دیاتھا۔ عدالت نے نادرا کو ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سیبھی حکم جاری کیا تھا، تاہم عدالتی احکامات پر ابھی تک کوئی کام شروع نہیں کیا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف لاہور میں تقریبا 200 لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں۔ان میں سے بیشتر لاشیں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی ہوتی ہیں۔ کسی ادارے کے پاس ان مردہ لوگوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔ نادرا کیساتھ 200 روپے فی لاش بائیو میٹرک رجسٹرڈ کرنے کی قیمت طے ہو چکی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی ماورائے قانون اور غیراخلاقی اقدام ہے۔ عدالت لاوارث لاشوں کی بے حرمتی روکنے اور ان کی شناخت سے متعلق ڈیٹا بنانے کا حکم صادر کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی