لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت کے کیس میں فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی،جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ جب آپکے پاس اختیار تھا تب آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جو اب اٹھا رہے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی ۔ فواد چوہدری نے کیس میں فریق بننے کی استدعا کی ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ فواد چوہدری اس کیس میں کیسے فریق بن سکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں بائیس کروڑ عوام متاثر ہیں ،حکومت نے پچیس ارب بانڈز کی شرط رکھی اور انہیں پچاس روپے کے اسٹام پر باہر جانے کی اجازت مل گئی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دئیے کہ آپکی گفتگو ہم نے کافی سوشل میڈیا پر سنی ہے اور وہ ہمارے ذہن میں ہے ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میں عدالت میں بھی یہ سنانا چاہتا ہوں نواز شریف نے لندن کا کوئی ریسٹورینٹ نہیں چھوڑا وہ واپس آ کر اس پر الگ سے ایک کتاب لکھ سکتے ہیں ، نواز شریف کو کیسے باہر بھیجا گیا کس نے رپورٹس بنانے میں انکی مدد کی میں یہ سب بھی عدالت کے سامنے لاوں گا نواز شریف واپس نہیں آ رہے ۔ بنچ نے ریمارکس دئیے کہ اس بارے نیب درخواست دائر کر سکتا ہے جس نے پچاس روپے کا اسٹام جمع کرایا وہ اب وزیر اعظم ہے ان لوگوں نے کورٹ کے ساتھ فراڈ کیا ہے،نواز شریف سب بیرون ملک پارٹی کر رہے ہیں ۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ سیاسی باتیں نہ کریں جب آپکے پاس اختیار تھا تب آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جو اب اٹھا رہے ہیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست خارج کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی