گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ ن لیگ سے ہمارا اتحاد محبت کا نہیں مجبوری کا ہے، حکومت کے اتحادی ہونے کے باوجود ہم سے مشاورت نہیں کی جاتی، پیپلز پارٹی مائنس ہو جائے تو وزارت عظمی قائم نہیں رہ سکتی ،26ویں آئینی ترمیم منظور کروانے میں بلاول بھٹو نے کلیدی کردار ادا کیا۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے زیراہتمام 26 ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سردار سلیم حید ر خان کا کہنا تھا کہ گورنر ایک آئینی عہدہ ہے، اصولی طور پر وزیراعلی کو گورنر کے پاس آنا ہوتا ہے مگر اس کے باوجود میں خود وزیراعلی سے ملنے گیا۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو باور کروایا کہ بطور اتحادی میری طرف سے آپ کو کوئی گلہ نہیں ہو گا ، ہم صرف چاہتے ہیں چیزیں میرٹ پر ہوں اور بطور اتحادی مشاورت کی جائے، چھ ماہ ہو گئے ہیں لیکن آج تک وزیراعلی نے فون کیا اور نہ ہی کبھی مشاورت کی۔سردار سلیم حیدر کا کہنا کہنا تھا کہ فون پر کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر زیرو رسپانس آیا ، ڈیڈ لاک ہوا، میں اب ان کے پاس جانا مناسب نہیں سمجھتا، حکومت کے اتحادی ہونے کے باوجود ہم سے مشاورت نہیں کی جاتی، ہمارا (ن )لیگ سے اتحاد محبت کا نہیں مجبوری کا ہے، پاکستان کی بقاکے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی مائنس ہو جائے تو وزارت عظمی قائم نہیں رہ سکتی، ملک کی خاطر پھر بھی قربانیاں دیں گے ، اپنی قیادت کو پنجاب کی صورتحال کے بارے آگاہ کیا ہوا ہے، 26ویں آئینی ترمیم منظور کروانے میں بلاول بھٹو نے کلیدی کردار ادا کیا۔گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ماضی میں ن لیگ کے ساتھ حکومت میں اتحاد کا تجربہ تلخ تھا، ہمیں توقع تھی ن لیگ نے ماضی سے سبق سیکھ لیا ہو گا، تحریری معاہدے اور مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دینے کے باوجود معاہدوں پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ گورنر ہائوس میں یونیورسٹی کے طلبا کے لیے ورکشاپ کے انعقاد کا پلان زیر غور ہے، یونیورسٹیوں میں تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیشہ یہ پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں ڈلیور نہیں کیا، یہ سن کر خوشی ہوئی کہ سندھ کا ہائر ایجوکیشن کمیشن اچھا کام کر رہا ہے، سندھ میں صحت اور تعلیم کا نظام پنجاب سے آگے ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی