سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم را جہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے کوئی تیسرا دروازہ نہیں کھلا، یہ سب حکومتی بوکھلاہٹ ہے،جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا تو پھر ہماری طرف سے مذاکرات ختم ہوگئے،ہم آئین قانون کے مطابق کیسز کا سامنا کررہے ہیں، پشاور میں امن وامان کی صورتحال پر میٹنگ تھی، شاید حکومت گھبرا گئی کہ ہاتھ سے بات نہ نکل جائے، میرے علم میں نہیں کہ اکیلے بھی کوئی بات ہوئی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایک دور وز تک نظرثانی اپیل دائر ہوجائے گی، ہمیں فیصلے پر کوئی پریشانی نہیں ، یہ مضحکہ خیز فیصلہ ہے، اس فیصلے میں ایک بات کی گئی ہے کہ جو پیسا برطانیہ سے ریاست پاکستان کوملنا تھاوہ پیسا عمران خان اور شہزاد اکبر نے بزنس ٹائیکون کے جرمانوں والے اکائونٹ میں منتقل کروا دیا، جبکہ اس میں حکومت پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، مقدمے اور سزا دینے کیلئے این سی اے کی پریس ریلیز کو بنیاد بنایا گیا، وہ پریس ریلیز جو ٹیلی گراف میں شائع ہوئی۔ساری رقم بزنس ٹائیکون فیملی سے رجسٹرارسپریم کورٹ کے اکائونٹ میں آتی ہے، جو رقم اکائونٹ میں موجود تھی وہ رقم سپریم کورٹ نے 2023میں حکومت کو دینے کا فیصلہ دیا۔
کابینہ جو دستاویز پیش کی گئی وہ ایک معمول کی خفیہ دستاویزبنائی گئی تھی۔ معاہدے میں کہا گیا کہ خفیہ دستاویزکو عدالت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ برطانوی عدالت نے بالکل فیصلہ نہیں دیا کہ یہ رقم ریاست پاکستان کی ہے، تاثر دیا گیا کہ جیسے رقم چکمہ دے کرسپریم کورٹ اکائونٹ میں منتقل کرائی گئی ، اور این سی اے کو دھوکہ دیا گیا، 190 ملین پانڈ کیس میں کچھ بھی نہیں یہ سیاسی بنیاد وں پر بنایا گیا، جبکہ این سی اے کو کوئی چکمہ نہیں دیا گیا، این سی اے نے معاہدے میں کہا کہ رقم سپریم کورٹ اکانٹ میں جمع کروائیں، تاکہ رقم کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے کہ اس رقم کا کیا کرنا ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا تو پھر ہماری طرف سے مذاکرات ختم ہوگئے،حکومتی کمیٹی کامئوقف ہے کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتاتوپھر مذاکرات نہیں ہوں گے، ہمارا مئوقف ہے کہ 9 مئی واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں غائب کی گئی؟جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ ہے کہ کیوں مخصوص فوٹیج جاری نہیں کی گئی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی