بلوچستان کے ضلع مستونگ میں گرلز ہائی اسکول سول اسپتال چوک پر پولیس موبائل کے قریب زوردار دھما کے کے نتیجے میں طلبا سمیت کم از کم7 افراد جاں بحق جبکہ 22 شدید زخمی ہوگئے ۔وزیر اعظم شہبازشریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے ۔تفصیل کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اسکول کی وین بھی دھماکے کی زد میں آ گئی۔ دھماکے میں پولیس اہلکار ایک راہگیر اور5 طالبعلم جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، زخمیوں میں بڑی تعداد میں اسکول کے طلبہ شامل ہیں۔ دھماکے کی آواز قریبی علاقوں میں بھی سنی گئی۔پولیس کے مطابق دھماکے میں پولیس موبائل تباہ جبکہ رکشوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، دھماکے میں زخمی افراد کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ سول اسپتال میں ڈاکٹرزاورعملے کی کمی سامنا رہا ۔ ایس ڈی پی اومیاں دادعمرانی کے مطابق دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب اور ریموٹ کنٹرولڈ تھا، دھماکے میں پولیس اہلکار،اسکول کے 5 طلبہ اورراہ گیر جاں بحق ہوا۔ایس ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، شہید بچوں کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں ۔صوبائی حکومت کی جانب سے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق ضلعی انتظامیہ، بی ڈی ایس اور سیکیورٹی اہلکار موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تمام ڈاکٹرز اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے مستونگ دھماکے کے ذمہ داران کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت دے دی۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مستو میں گرلز ہائی اسکول کے قریب بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دھماکے میں پانچ بچوں اور ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔وزیرِ اعظم نے شہدا کی بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگردوں کا اسکول پر دھماکہ بلوچستان میں انکی تعلیم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ایسے بزدلانہ حملوں سے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، ایسے حملے حکومت کے بلوچستان میں تعلیم و ترقی کے فروغ کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دینے والے پولیس کے افسران و جوانوں پر پوری قوم کو فخر ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی مستونگ میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا،معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ جمعہ کو اپنے بیان میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے 3 بچوں اور ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔وزیرداخلہ محسن نقوی کا شہدا کے خاندانوں سیدلی ہمدردی و اظہار تعزیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ حکومت شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مستونگ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار اور معصوم بچوں کے ورثا سے اظہار افسوس کیا۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے غریب مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، انسانیت سوز واقعہ قابل مذمت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی