i پاکستان

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید اقتصادی خطرات لاحق ہیں، وزیراعظمتازترین

April 22, 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید اقتصادی خطرات لاحق ہیں،پلاسٹک ہماری خوارک میں شامل ہوکر براہ راست انسانی صحت کیلئے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے،پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے ذیادہ اثر انداز ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔ پیر کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یومِ ارض 2024 کے موقع پر پیغام میں کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم ارض منایا جارہا ہے. اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد ہم سب کو کرہ ارض کی حفاظت کی ذمہ داری کی یاد دہانی کروانا اور آئندہ نسلوں کیلئے اس سیارے کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ 2024 کا یومِ ارض Planet vs Plastics کے موضوع سے منایا جارہا ہے جس کا مقصد 2040 تک پلاسٹک کے استعمال میں 60 فیصد تک کمی لانا ہے. آئیے آج کے دن ہم پلاسٹک کے ذمہ دارانہ استعمال کا عزم کریں. پلاسٹک کا بے دریغ استعمال نہ صرف ہماری ندیوں، دریاں اور سمندروں کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ یہ ہماری خوارک میں شامل ہوکر براہ راست انسانی صحت کیلئے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے ذیادہ اثر انداز ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے، تاہم موسمیاتی تبدیلی کے ہماری ملکی ترقی اور خوشحالی پر مضر اثرات اور عام آدمی کی معاشی سلامتی کیلئے خطرات کے حوالے سے آگاہی کا فقدان ہے. ہر گزرتے برس موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو شدید خطرات بالخصوص اقتصادی خطرات لاحق ہیں. اسی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ہم ان خطرات پر قابو پانے کیلئے فیصلہ کن اور پائیدار اقدامات اٹھا رہے ہیں. شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے(انسدادِ) سنگل-یوز پلاسٹک ریگیولیشنز 2023 بنائے اور تمام وفاقی وزارتوں میں Polyethylene Terephthalate (PET) بوتلوں کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی. ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک سے پاک معاشرے اور پاکستان میں پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کیلئے اس کے استعمال کی مجموعی سطح پر حوصلہ شکنی ضروری ہے. صوبائی اور مقامی حکومتوں کا سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو روکنے میں کردار بھی انتہائی کلیدی ہے. میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کرونگا کہ وہ ہمارے ملک اور کرہ ارض کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کریں-

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی