قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی، بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ کا تسلسل ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ 2024-2025 کچھ روز پہلے پیش کیا ہے، میں ایسی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں جو حکومت کی حلیف جماعت ہے، لیکن ہمارے درمیان جو سمجھوتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سچ کہنے سے نہیں روکتے، میرا تبصرہ اس بجٹ پر یہ ہے کہ یہ ایک روایتی بجٹ ہے، 77 سالوں سے جو پاکستان میں اسٹیٹس کو قائم ہے یہ اسی کا تسلسل ہے، اس کی کوک سے اسٹیٹس کو جنم لیتا ہے اور اسٹیٹس کو کی کوکھ سے یہ بجٹ جنم لیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس یہ بہانہ ہے کہ مالیاتی جگہ کم ہے اور قرضوں میں عوام دبی ہوئی ہے لیکن آپ چاہیں تو راستہ نکال سکتے ہیں، 70 سالوں سے ہمارا حال ایک ہی جیسا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے دور کہ جو 4 بجٹ تھے وہ بھی اسی اسٹیٹس کو کے آئنہ دار تھے جیسا کہ یہ ہے۔ فاروق ستار نے بتایا کہ 77 سالوں تک ہم نے یہ کھلواڑ کرلیا کہ عوام کو ایک جگہ رکھ کے اپنی مرضی کے بجٹ بنائیں لیکن اگر اب ہوش کے ناخن نا لیے گئے اور عوام دوست بجٹ نہیں بنایا گیا تو ملکی سلامتی، بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ ہے، ہم جاگیرداروں کو چھوٹ دیتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی بھرمار لگائی جاتی ہے، پوری دنیا ٹیکس فری رجیم پر جارہی ہے، پوری دنیا میں غریب آدمی پر ٹیکس کو کم کر رہی ہے، مگر یہاں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے، بجلی اور گیس نہیں ااتی مگر اس کے بلز آتے ہیں، پانی کا بحران الگ ہے، یہ بنیادی مسائل ہیں، جو مہنگائی کی شرح ہے وہ 20 سے 40 فیصد ہے، بے روزگاری کی شرح بھی 15 فیصد ہے، یہاں ملز بند ہورہی ہیں، سرمایہ بارہر جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے نوجوان باہر جاکر بلیو کالر جاب کر کے پیسے کما رہا ہے، ہمیں اس بجٹ میں تیل، گیس، بجلی اور پانی کے بلوں میں کمی کرنی ہوگی،
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی