نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، آئینی عدالت اور ریٹائرمنٹ کی عمر سمیت تمام معاملات پر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، معاملات ایک ہفتے میں بھی طے ہوسکتے ہیں اور ایک ماہ بھی لگ سکتا ہے ، ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ملک میں سول ملٹری تعلقات بہتر ہوں،پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ گزشتہ کئی ماہ سے تاخیر کا شکار ہے اور ہر بار نیلامی کی تاریخ میں توسیع کردی جاتی ہے۔ایک انٹرویو میں ا سحاق ڈارنے کہا کہ آئینی اصلاحات کا ایجنڈا اچانک نہیں اٹھا، 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تھے، میثاق جمہوریت میں عدالتی اصلاحات کے نکات شامل تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی حمایت بانی پی ٹی آئی اورمولانا فضل الرحمان نے بھی کی تھی۔ آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ انہیں اس پر غور کیلئے وقت چاہیے، آئینی ترمیم پر بحث روک کر مولانا فضل الرحمان کا موقف مان لیا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ آئینی ترمیم سے متعلق عرفان صدیقی نے حتمی تاریخ کس بنیاد پر دی تھی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا عدالتی فیصلہ غلط ہے تو اسے ٹھیک ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی منظوری، اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا، شہباز شریف پارٹی صدر نواز شریف کی ہدایت پر چل رہے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی نہ کراتے تو ان سے بات ہوسکتی تھی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ دو ڈھائی ہفتے میں اہم عالمی شخصیات کے دورے اور ایونٹ ہونے ہیں، 1997 کے بعد یہ پہلا سمٹ ہے جو پاکستان میں ہو رہا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم کی سربراہی میں وفد کی آمد ک کے پیش نظر اہم مصروفیات کی وجہ سے میں یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں نہیں گیا۔ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف قریبی دوست سے اظہار تعزیت کیلئے امریکا جائیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ گزشتہ کئی ماہ سے تاخیر کا شکار ہے اور ہر بار نیلامی کی تاریخ میں توسیع کردی جاتی ہے۔سرکاری خزانے پر بوجھ بننے والے اس قومی ادارے کی نجکاری کا اونٹ کس روز کس کروٹ بیٹھے گا؟ اس بات کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت ہی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ادارے کی خریداری کیلئے جن لوگوں نے کاغذات لیے ہوئے ہیں صرف وہی لوگ نیلامی کے عمل میں شریک ہوسکتے ہیں۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک کے سوا تمام خریداروں نے مزید وقت مانگا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹرانزیکشن ایڈوائزرز نے حکومت سے رجوع کرکے اس کی تاریخ بڑھانے کا مطالبہ کیا اور امید ہے اس بار یہ مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ون پیج ایجنڈا پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہے، ملکی حالات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ سول ملٹری تعلقات اچھے ہیں، سب سیاسی جماعتوں کا ایک ایجنڈا ہونا چاہیے کہ پاکستان کو مسائل سے نکالیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی