آر ایل این جی کے استعمال میں اضافے کے بعد ملک میں گیس کی ترسیل کا نظام ایک بار پھر خطرے سے دو چار ہوگیا ۔میڈیارپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ملک کا نیشنل گیس ٹرانسمیشن سسٹم ایک بار پھر خطرے کی زد میں آگیا ہے۔سرکاری عہدیدار کے مطابق لائن پیک پریشر بنیادی طور پر پاور سیکٹر کی جانب سے آر ایل این جی کے استعمال میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے دوبارہ بڑھ کر 5 ارب کیوبک فٹ (بی سی ایف) کے قریب ہو گیا ہے جو 5 اکتوبر 2024کو 577 ایم ایم سی ایف سے 7اکتوبر 2024کو تین دنوں میں 239 ایم ایم سی ایف ملین کیوبک فٹ) تک رجسٹرڈ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پائپ لائن میں درآمدی گیس کے علاوہ ملک کی مقامی گیس بھی شامل ہے اور پائپ لائن میں بار بار لائن پریشر سے مین ٹرانسمیشن لائن پھٹ جانے کی صورت میں کسی بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ سرکاری عہدیدار کے مطابق پاکستان ہر ماہ 10 ایل این جی کارگو درآمد کرتا ہے لیکن پاور سیکٹر کی کھپت کبھی بھی اس کی مانگ کے مطابق نہیں رہی جو وہ ہر ماہ جمع کراتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی