i پاکستان

ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیاتازترین

July 18, 2024

آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں نواسہ رسول ۖحضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ ا اور ان کے رفقا کی کربلا میں عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ، تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں اور دیہاتوں میں شبیہ علم، تعزیے، اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے جو سخت سکیورٹی حصار میں اپنے اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے، سبیلوں اور نیاز کا اہتمام کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی،اس موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ، موبائل فون سروس جزوی طور معطل رہی ۔ صدراور وزیر اعظم نے یوم عاشور پر اپنے خصوصی پیغامات بھی جاری کئے۔تفصیلات کے مطابق یوم عاشور کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبائی دارالحکومتوں اورجڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں بھی علم، تعزیے اور ماتمی جلوس اور مجالس کا اہتمام کیا گیا ۔ جلوس کے شرکانے روایتی انداز میں نوحہ خوانی اور ماتم داری کرتے ہوئے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے خانوادہ کے شہدا کو پرسہ پیش کیا۔ذاکرین اور علمائے کرام نے عظیم شہادت اور لا زوال قربانی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا اور حضرت امام عالی مقام علیہ السلام کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوں کو اجاگر کیا۔ لاہور کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان ، فیصل آباد، سرگودھا، جھنگ ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، میں دس محرم الحرام کو مرکزی جلوس برآمد ہوئے،یوم عاشورکے موقع پر قبرستانوں میں بھی لوگوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دی،سبیلوں اور نیاز کا اہتمام کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ یوم عاشورہ کے موقع پرجلوس کے راستوں پر بھی جگہ جگہ لنگر و نیاز کا اہتمام کیا گیا اور دودھ اور پانی کی سبیلیں لگائی گئیں۔ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں ،صبوں اور دیہاتوں میں علم ،ذوالجناح اورتعزیئے کے روایتی جلوس برآمد ہوئے جو اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ مقامات پر اختتام پذیرہوگئے۔ عاشورہ کے جلوسوں کے راستوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جلوس کے داخلی اور خارجی راستے خاردار تاروں سے سیل کیے گئے تھے۔

جلوسوں ، امام بارگاہوں ، دیگر مذہبی عبادت گاہوں اور حساس مقامات سمیت شہر بھر کی مانیٹرنگ کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے تھے اور سی سی ٹی کیمروں کے ذریعے تمام حساس مقامات کی نگرانی کی گئی۔عزاداروں کی سہولت کیلئے ایمبولینس، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، واپڈا، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران جلوسوں کے ہمراہ تعینات تھے۔ پولیس ،رینجرز ،ایلیٹ فورس، ڈولفن سمیت مختلف اداروں کے اہلکار جلوسوں کے ساتھ موجود رہے۔ اسی طرح ریسکیو 1122،محکمہ صحت اورسول ڈیفنس سمیت مختلف تنظیموں کے رضاکاروں کی جانب سے مختلف مقامات پر طبی کیمپس بھی لگائے گئے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقع سے فوری نمٹا جا سکے۔تمام دن مجالس عزا کا اہتمام بھی ہوا اور جلوسوں کے اختتام پر شام غریباں کا اہتمام کیا گیا۔ کراچی میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا جو اپنے روایتی راستے سے گزرتا ہوا حسینیہ ایرانیان کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس نثار حویلی اندرون موچی گیٹ سے برآمد ہوا اور کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔اسلام آباد، راول پنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی جلوس نکالے گئے اور مجالسِ شامِ غریباں میں شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ حیدرآباد میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے برآمد ہوا جو کربلا دادن شاہ پر ختم ہوا۔ملتان میں یوم عاشور کا امام بارگاہ حرا حیدریہ سے نکلنے والا مرکزی جلوس درگاہ شاہ شمس تبریز پہنچ کر ختم ہوا۔ قدیمی استاد اور شاگرد کے تعزیوں کے جلوس بھی برآمد ہوئے۔فیصل آباد میں مرکزی جلوس امام بارگاہ عزا خانہ شبیر دھوبی گھاٹ پر ختم ہوا، عزاداروں نے امام عالی مقام، ان کے عزیزوں اور ساتھیوں کی شہادتوں کو سلام پیش کیا۔گوجرانوالہ، بہاولپور، بہاولنگر، راجن پور، جھنگ، سرگودھا، لودھراں، ڈی جی خان، وہاڑی، جہلم اور ناروال سمیت دیگر علاقوں سے نکالے گئے جلوس اپنی منزلوں پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئے۔

پارا چنار، نوشہرہ، مانہسرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ، بنوں، مردان، ٹانک، لکی مروت میں عزاداروں نے نواسہ رسول اور کربلا کے شہدا کو نذرانہ عقیدت پیش کیا اور جلوس نکالے۔گلگت میں مرکزی جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس مرکزی امامیہ مسجد پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔اسکردو،گانچھے،کھرمنگ، شگر اور استور میں یوم عاشور کیماتمی جلوس روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے واپس اپنے مقامات پر ختم ہوئے۔مظفرآباد میں عاشورہ کا مرکزی جلوس امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری پر ختم ہوا، میرپور، بھمبر، باغ اور وادی نیلم میں عاشورہ کیجلوس برآمد ہوئے۔حضرت امام حسین اور میدان کربلا میں عظیم قربانی دینیوالوں کوخراج عقیدت پیش کرنیکے لیے جعفرآباد، نصیرآباد، خضدار اور حب میں بھی جلوس نکالے گئے۔ پشاورکی مختلف امام بارگاہوں سے یوم عاشور کے 12 جلوس برآمد ہوں گے، کوئٹہ میں 10 محرم کا مرکزی جلوس علمدار روڈ سے برآمد ہوگا، اسلام آباد میں مرکزی جلوس صبح 11 بجے امام بارگاہ کرنل مقبول سے برآمد ہوگا جو مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ قدیمی پر ختم ہوگا۔یوم عاشور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی میدان کربلا میں شہادت کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ دن بے شمار فضائل اور تاریخی واقعات کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے، اس دن نواسہ رسول نے حق اور باطل کی لڑائی میں جانوں کا نذرانہ دے کر حق کو حقیقی فتح سے سرفراز کیا۔صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم عاشور پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ضروری ہے کہ ہم اتحاد اور بھائی چارے کا مظاہرہ کریں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی