وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے لئے سپریم کورٹ نے آئین اور قانون کا حلیہ بگاڑ دیا' قانون کی تشریح کرنے کی بجائے قانون کو دوبارہ تحریر کیا ہے' یہ سلسلہ برداشت نہیں کیا جائے گا' اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا' 9مئی کی ملزمہ کو یہ کہہ کر باعزت بری کیا گیا کہ وہ دو سال تک بے گناہ جیل میں سزا کاٹتی رہی' ساری دنیا نے دیکھا کہ وہ قومی اداروں پر حملہ آور ہوئی' توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو میں ملوث تھی' موجودہ مہنگائی سابقہ دور حکومت کی نشانی ہے عوام پر جلد مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ موجودہ پنجاب حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں محرم الحرام پرامن طور پر گزرا ہے ہم نے عوام کو تکلیف سے بچانے کیلئے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ بند نہیں کئے ماسوائے وہاں پر جہاں ہائی الرٹ تھا۔ پنجاب حکومت نے یوم عاشور کے موقع پر شربت کی سبیلیں اور کھانا فراہم کیا ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ کون کس فرقے سے تعلق رکھتا ہے بلکہ ہم نے عوام کی خدمت کو مقدس جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت نے چند مشکل اور کڑے فیصلے کئے ہیں جس پر ہمارا دل کڑھتا ہے یہ ہماری وجہ سے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی چار سالہ حکومت کے نتیجے میں ملک ٹوٹ پھوٹ اور بربادی کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں کڑے اور مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ پچیس روپے کی روٹی بارہ تیرہ روپے کی ملتی ہو مجھے روزانہ میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ روٹی مہنگی نہیں ہونی چاہئے عوام کو سستی روٹی فراہم کی جائے کیونکہ روٹی بنیادی چیز ہے وہ کسی چیز سے بھی روٹی کھالیں گے مقصد تو پیٹ بھرنا ہے اسی لئے میں نے خود جا کر تندوروں پر چھاپے مارے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ روٹی بارہ روپے میں دستیاب ہو۔ نواز شریف کا دور حکومت سنہری دور تھا ملک ترقی کی راہ پر دوڑ رہا تھا لیکن اسے ٹریک سے اتار دیا گیا اور نااہل حکمران مسلط کئے گئے جو کہتے تھے کہ میں پیاز ٹماٹر کا ریٹ پتہ کرنے یہاں پر نہیں بیٹھا لیکن میں کہتی ہوں میں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے بیٹھی ہوں شہباز حکومت میں بجلی مہنگی ضرور ہوئی ہے
لیکن ہم نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے جلد ہی سولر پینل منصوبہ لارہے ہیں جس میں دو سو یونٹ والوں کو سولر مفت فراہم کیا جائے گا جبکہ پانچ سو یونٹ والوں کو سولر قسطوں میں فراہم کیا جائے گا۔ حالیہ یوم عاشور کی چھٹیوں میں میں خیبرپختونخوا میں تھی وہاں پر بھی عوام بستے ہیں ان کی پسماندگی اور غربت دیکھ کر دل کڑھا۔ پنجاب کی حدود جہاں ختم ہوتی ہیں وہاں کے پی حکومت کی پسماندگی اور تنزلی دیکھ کر دل دکھتا ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ کام کریں سیاسی نعرے بازی اور بڑھکیں' گالی گلوچ اختیار نہ کریں۔ مریم نواز نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی کو ریلیف پلیٹ میں رکھ کر دیا گیا ہے وہ پارٹی جس چیز کے لئے عدالت گئی ہی نہیں ججوں نے وہ چیز اس پارٹی کو تحفے میں دے دی اس سلسلے کو رکنا چاہئے۔ قانون کی تشریح سپریم کورٹ کا کام ہے ری رائیٹ کرنا نہیں اگر یہ سلسلہ نہیں رکا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ میں اس پر ضرور بولوں گی یہ میرا ملک ہے عوام کو بھی اس پر بولنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ ایک جماعت پارلیمنٹ میں کسی اور نام سے حلف اٹھائے بیان حلفی جمع کرائے اور جج ایک سال بعد اسی جماعت کو کہیں نہیں نہیں آپ اس جماعت میں نہیں اس جماعت میں جائیں اور دوبارہ حلف جمع کرائیں اب اس کھیل کو بند کیا جائے یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ نے پانامہ کے نام پر گندا کھیل کھیلا اور چلتے ہوئے ملک کو پٹڑی سے اتار دیا اور حکومت اس کے حوالے کی جو نااہل تھا اور آج اپنے کرموں کی سزا بھگتنے اڈیالہ جیل میں قید کاٹ رہا ہے۔ عوام کو بھی سوچنا سمجھنا چاہئے نعروں کے پیچھے نہیں جانا چاہئے۔ مریم نواز نے کہا کہ کل ایک خاتون کو یہ کہہ کر باعزت بری کیا گیا کہ وہ دو سال بے گناہی کی سزا کاٹ رہی تھی میں خود خاتون ہوں اور جیل میں سزا کاٹ چکی ہوں مجھے پتہ ہے کہ جیل کیا چیز ہوتی ہے لیکن جس چیز کی گواہ عوام ہو ' توڑ پھوڑ اور سرکاری اداروں پر حملہ آور ہو اس کو بے گناہ کہہ کر باعزت بری کرنا کہاں کا انصاف ہے سپریم کورٹ کے جج اس پر کیوں ایکشن نہیں لیتے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی