پشاور ہائیکورٹ نے درج مقدمات کی تفصیلات کے لئے دائر درخواست میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو تین ہفتوں تک راہداری ضمانت دے دی ۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی مقدمات کی تفصیلات کے لئے دائر درخواست پر جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دورکنی بینچ نے سماعت کی ، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزیراعلی صاحب آئے ہیں آئی ایم ایف کا اجلاس ہے اسلام آباد جانا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف پنجاب سمیت جتنے مقدمات ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائے، ،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری وزارات داخلہ سے بات ہوئی ہے ، میں نے ان کوکہا کہ اس عدالت کے حکم کی سختی سے تعمیل کی جائے جس پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ہم وفاق سے جواب طلب کرسکتے ہیں، پنجاب کی حد تک ہم حفاظتی ضمانت دے سکتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا ہوگا، ہم نے پنجاب پولیس اور آئی جی سے تفصیلات طلب کی ہے ، ہر ضلع کو خط بھیج دیا ہے اس میں وقت لگے گا اس لئے مزید وقت دیا جائے ، ہم 3 ہفتوں میں رپورٹ جمع کریں گے ۔جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ وزیراعلی ہے اس کو اور بھی کام کرنے ہوتے ہیں، وزیر اعلی ایک عوامی نمائندہ ہے، روزانہ یہ عدالت تو نہیں آسکتے۔عدالت نے وزیراعلی کے پی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔بعدازاں پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہماری احتجاج کی تیاری ہر وقت مکمل ہوتی ہے، حکمت عملی سخت ہوگی لیکن ابھی نہیں بتا سکتا۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق پرامن احتجاج کرتے ہیں جس کا ہمیں حق ہے، آئی جی اسلام آباد کے خلاف مقدمے کا ہمارا کیس چل رہا ہے، ہمارا راستہ روکا جاتا ہے، ہم پر تشدد ہوتا ہے، ربڑ بلٹ کا استعمال کرتے ہیں اور خندقیں کھودتے ہیں لیکن اب ہم ٹرین ہوچکے ہیں، کرتے رہیں جو کرتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی