پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف یوم استحصال کشمیر منایا ۔5 اگست 2019 کو تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتاہے،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے پانچ سال مکمل ہو گئے ہیں ،لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منا یا ۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر اسلام آباد میں واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں پارلیمنٹرینز سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی ۔ واضح رہے کہ بھارت نے طاقت کے ذریعے 5 اگست 2019 کے دن مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جسے کشمیریوں نے مسترد کردیا ، بھارت نے 05 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل فوجی چھانی میں تبدیل کیا۔ بھارتی فوج کی بربریت سے 5سال کے دوران 907 کشمیری شہید، 2400 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ 24 ہزار کو گرفتار بھی کیا گیا۔ کشمیری عوام کی طرح پاکستان کا بھی عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم کا نوٹس لیا جائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔
اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔ مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 اے اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔ 1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 اے آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ آئین کے آرٹیکل 35 اے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی