مقامی عدالت نے مشہور زمانہ مقدمہ میں چار سال بعد خاتون ڈاکٹر کو مریضہ معذور کرنے پر بیس لاکھ روپیہ جرمانہ کر دیا سلمی زاہد بنام رخسانہ بشیر کیس میں ایڈیشنل ڈسرکٹ جج کی عدالت سیبیس صحفات کے جاری اس فیصلہ میں گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر رخسانہ بشیر کو بیس لاکھ روپیہ متاثرہ خاتون کو ادا کرنے کا حکم دیا سلمی زاہد کی طرف سے افتخار خان اور عبدالصمد ایڈوکیٹس نے جبکہ خاتون ڈاکٹر کی طرف سیفاخرہ کبیراورراجہ محبوب ایڈوکیٹس پیش ہوئے سلمی زاہد نے پچاس لاکھ روپیہ دعوی دلا پانے بوجہ ازالہ نقصان مقدمہ کیا تھا اور موقف دیا تھا کہ ڈاکٹر رخسانہ بشیر کی غفلت لا پروائی اور ناتجربہ کاری کی وجہ انہیں معذور کرنے کے بعد مثانے کی سٹیچنگ کر کے مکمل مفلوج کیا گیا رقم بٹورنے آ پریشن کے باعث بچہ دانی مثانے اور گردوں سے محروم کر دیا اب مدعیہ کے گردوں سے مصنوعی نالیوں کے زریعہ یورین خارج کی جاتی ہے جو مدعیہ کے لئیے انتہائی ازیت ناک ہے سولہ اپریل بیس سو سترہ سے وہ مسلسل بستر پر ہیں گردے نصف متاثر ہیں مثانے اور نالیاں ناکارہ ہو چکیں اپنے دعوی میں سلمی زاہد نے موقف اپنایا کہ دوران اپریشن بچہ دانی کو خون پہنچا نے والی نالیاں بھی کاٹ دی گئیں بچہ دانی بھی نکال دی گئی اس آ پریشن کے وقت گائنی کالوجسٹ ڈاکٹر رخسانہ بشیر کے ہمراہ کوئی سرجن بھی نہ تھا مثانے کو یورین پہنچانے والی نالیاں اور مثانے کو سٹیچنگ کر کے مدعیہ کو بچے پیدا کرنے اور قدرتی نالیوں اور مثانے کو غفلت لا پروائی بدنیتی اور محض رنجش کی وجہ ضائع کر دی ایک گردہ نکالنے فٹنس سرٹیفکٹ جاری کر دیا گیا اب مدعیہ محنت مزدوری کرنے قاصر ہو کر بستر پر ہیں لہزا پچاس لاکھ روپیہ دلایا جائے تاہم چار سال بعد ایڈیشنل ڈسرکٹ جج ارباب اعظم خان کی عدالت نے مبلغ بیس لاکھ روپیہcompensationبوجہmedical negligence؛wrongful Actsڈاکٹر رخسانہ بشیر کو ادا کرنے کا تحریری حکم جاری کر دیا اس فیصلہ پر متاثرہ خاتون سلمی زاہد نے عدالت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس رقم سے ان کی جسمانی صحت تو بحال نہیں ہو سکتی مگر خوش آ ہند امر یہ ہے کہ یہ واضع ہوا کہ عدالت آزا د ہے اور مسیحائی کے مقدس پیشہ سے جس طرح نا انصافی ہو رہی ہے اور اس آ ڈ میں قصائی بن کر لوگ لوٹے جا رہے ہیں اس پر رکاوٹ سامنے آ ئے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی