وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میری چینی قیادت کے ساتھ بہت ''سیر حاصل '' ملاقاتیں ہوئیں،سی پیک کے تحت ہم پشاور سے کراچی ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے پر توجہ مرکوز کریں گے، سی پیک کے تحت کو ل پاور پراجیکٹس کے برعکس، سولر پراجیکٹ کا طریقہ کار مختلف ہو گا، ضمانت اور تیسرے فریق کے پاس جا ئے بغیر 60 دنوں کے اندر اندر ادائیگیاں ہوں گی۔گوادر پرو کے مطابق 11 ویں سی پیک جوائنٹ کوآپریٹو کمیٹی (جے جے سی) نے سی پیک کی حالیہ پیشرفت کا جائزہ لیا اور اسے مستحکم کیا ہے۔
بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے بدھ (2 نومبر) کو منعقدہ چین پاکستان بزنس فورم میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب ہم اپنے سی پیک تعاون میں تازہ عناصر داخل کرنے کے راستے پر ہیں۔ یہ فورم ان کے دورہ چین کی سرگرمیوں کا حصہ ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق کانفرنس میں آن لائن شرکت کرنے والے 400 سے زائد چینی کاروباری اداروں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج صبح میری چینی فریق کے ساتھ بہت ''سیر حاصل '' ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ہم پشاور سے کراچی ایم ایل ون منصوبے اور کراچی سرکلر ریلوے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
گوادر پرو کے مطابق شہبازشریف نے چینی اداروں کو سی پیک کے تحت شمسی توانائی اور دیگر سبز توانائی، زراعت، آئی ٹی اور اے آئی میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت بھی دی۔ وزیر اعظم نے کہا سی پیک کے تحت کو ل پاور پراجیکٹس کے برعکس، سولر پراجیکٹ کا طریقہ کار مختلف ہو گا، ضمانت اور تیسرے فریق کے پاس جا ئے بغیر 60 دنوں کے اندر اندر خودمختار گارنٹی، جی ٹو جی (گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ) کمپنیاں یا جی ٹو جی سرمایہ کاری اور ادائیگیاں ہوں گی۔گوادر پرو کے مطابقچینی میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں، شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) بین الاقوامی برادری کے لیے ایک اعزاز ہے اور بی آر آئی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے میں مدد کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی اور سی پیک سے خطے میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔ اپنے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل، شہباز نے ٹویٹر پر کہا کہ وہ دورے کے دوران سی پیک کو زندہ کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے اور یہ کہ '' سی پیک کا دوسرا مرحلہ سماجی و اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کے آغاز کا وعدہ کرتا ہے جو ہمارے لوگوں کے معیار کو بلند کرے گا۔گوادر پرو کے مطابق یکم نومبر کی روزانہ کی بریفنگ میں وزیر اعظم کے دورے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ شہباز کے دورے کے دوران دونوں فریقین یقینی طور پر متعدد دستاویزات پر دستخط کریں گے۔بہتر بی ٹو بی تعاون کو بھی اجاگر کرنے کی توقع ہے۔
31 اکتوبر کو پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم (PCBIF) کی پہلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وہ اپنے دورے کے دوران چینی قیادت کے ساتھ ''نتیجہ خیز ملاقاتیں '' کریں گے۔ حکومت دو طرفہ بزنس ٹو بزنس (B2B) تعلقات کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرے گی۔اس مقصد کے لیے پی سی بی آئی ایف نے پاکستانی اور چینی کاروباری اداروں اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار اور سرمایہ کاری کی ویب سائٹ کا افتتاح کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی کی جس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر حکام شامل تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی