i پاکستان

محکمہ زراعت پنجاب نے پھلدار پودوں کو موسم گرما کے مضراثرات سے بچانے کے لئے سفارشات جاری کر دیںتازترین

June 16, 2023

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق باغبان موسم گرما میں پھلدار پودوں کی خصوصی دیکھ بھال کریں تاکہ اچھی کوالٹی کا پھل حاصل کیا جا سکے۔ ترجمان کے مطابق زیادہ گرمی اور خشکی سے پھل جھلس جاتا ہے اور اس کا چھلکا پھٹ جاتا ہے جس سے پھل کی خاصیت متاثر ہوتی ہے۔ زیادہ گرمی کی وجہ سے پتوں کے مسام بند ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ضیائی تالیف کا عمل صحیح طور پر نہیں ہوتا اور پودوں میں خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے پتے زرد ہو جاتے ہیں اور ان میں سبز مادہ (کلوروفل) نہ ہونے کی وجہ سے پتے نشاستہ یعنی کاربوہائیڈریٹ نہیں بنا سکتے اور اس طرح پھل کی نشوونما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ سخت گرمی پھل کے شدید کیرے کا باعث بنتی ہے اور پھل کا بیشتر حصہ جون کے مہینے میں ہی گر جاتا ہے۔ پودے کے ساتھ ساتھ پھل بھی داغ دار ہو جاتاہے کیونکہ بعد دوپہر گرمی کا زیادہ اثر اسی طرف ہوتا ہے۔ اس قسم کا زیادہ نقصان ترشاوہ پھلوں میں خاص طور پر لیموں، مالٹا اور گریپ فروٹ پر ہوتا ہے۔ کمزور، چھوٹے یا ایسے پودے جن کو پانی کم ملتا ہو گرمی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ باغبان پودوں کو سخت گرمی سے بچانے کیلئے جنوب مغربی حصے کی طرف جنتر کی باڑ لگا دیں۔ملچنگ(Mulching)کرنے سے زمین کے درجہ حرارت کو معتدل رکھا جا سکتا ہے اور اس طرح سے زمین میں سے پانی کا ضیاع بہت کم ہوتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بڑے پودوں کی 10 سے 12 دن کے وقفہ سے اور چھوٹے پودوں کی 5 سے 6 دن کے وقفہ سے ہلکی آبپاشی کرتے رہیں۔ نئے لگائے گئے پودے گرمی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ان پودوں پر سرکنڈا، پرالی یا ٹاٹ وغیرہ سے سایہ کریں۔نئے باغات میں شروع کے چند سالوں تک جنتر کاشت کریں تاکہ پودوں پر گرمی کا اثر کم ہو۔ گرمیوں کے موسم میں پھل دار پودوں کے تنوں کو نیلا تھوتھا اور چونا کا محلول ملا کر سفیدی کرنے سے گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور اس طرح تنے کا چھلکا پھٹنے سے محفوظ رہتا ہے۔ اس موسم میں پھلدارپودوں کی کانٹ چھانٹ سے اجتناب کریں اور پودوں کی منتقلی کاکام روک دیں۔کاشتکار نامیاتی مادہ/ کمپوسٹ/ گوبر کی کھاد کی جہاں ممکن ہو 3 تا4 انچ مٹی ہٹا کر بچھا ئیں اور مٹی واپس پلٹ دیں اور پھر پانی لگائیں ۔اس سے پودے کی گرمی کے خلاف مزاحمت کی استعدادِ کار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی