i پاکستان

لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی توانائیتازترین

August 06, 2024

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز ملک میں بڑا ایشو بنا ہو، اس پر دھرنے ہورہے ہیں، پی پی آئی بی نے آئی پی پیز کا معاملہ موخر کرنے کی درخواست کی ہے، ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، ہمارا ایجنڈا پاکستان ہے،لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں ہے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت خطے کے ساتھ ہیٹ ریٹ کی تفصیلات مانگی ہیں، ہم اس معاملے کو زیادہ موخر نہیں کریں گے،سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ گزشتہ 9 سال سے ایک جیسی کہانیاں سنتا آرہا ہوں، ہم موسمیاتی تبدیلیوں کو خود اچھی طریقے سے جانتے ہیں، پاور ڈویژن نے ملک کو ناکام کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر توانائی اویس لغاری، سیکریٹری توانائی اور سی پی پی اے حکام شریک ہوئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آئی پی پیز ملک میں بڑا ایشو بنا ہوا اور اس پر دھرنے ہورہے ہیں، پی پی آئی بی نے آئی پی پیز کا معاملہ موخر کرنے کی درخواست کی ہے، ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، ہمارا ایجنڈا پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کسی آئی پی پیز کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں لیکن لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں ہے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت خطے کے ساتھ ہیٹ ریٹ کی تفصیلات مانگی ہیں، ہم اس معاملے کو زیادہ موخر نہیں کریں گے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہم نے پاور ڈویژن میں کچھ چیزوں کی نشاندہی کی ہے، اس پر ہم کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جب آئی پی پیز لگائے گئے اس وقت باقی ممالک میں قیمتیں کیا تھیں، وزارت نے کن کن پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کیا ہے، کن کن پلانٹس کا آڈٹ کیا ہے اور کتنی دفعہ کیا ہے۔

اویس لغاری نے جواب دیا کہ ہم اپنے اپنے ادوار میں حکومت میں رہ چکے ہیں، جس پر شبلی فراز نے کہا کہ کچھ لوگ حکومت میں زیادہ رہے ہیں، اویس لغاری نے کہا کس کس دور میں کیا کیا ہوا اس کی ساری تفصیل دیں گے، کمیٹی کو اجلاس میں 10 منٹ ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے۔ سیکریٹری پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری بجلی کی انسٹالڈ کیپسٹی 39 ہزار میگاواٹ رہ گئی ہے، کچھ پاور پلانٹس ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، کے الیکڑک نیشنل گرڈ سے مہنگی بجلی پیدا کررہی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکڑک کی مہنگی بجلی کی وجہ سے کراچی کیصارفین کو 170 ارب کی سبسڈی دی جارہی، کے الیکڑک کی مہنگی بجلی کی وجہ مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار ہے۔ سیکریٹری پاور ڈویژن نے شرکا کو بتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو 230 ایم ایم سی ڈی ایف گیس فراہم کی جارہی، یہ گیس ٹربائنز کو دینے سے بجلی کی پیداوار سستی ہوسکتی ہے، ابھی ڈھائی ہزار میگاواٹ کے پلانٹس ریٹائرڈ کرنے جارہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے پوچھا کہ آپ پڑوسی ممالک کو دیکھیں کیا وہاں گردشی قرضہ ہے، یہ ہماری خراب پلاننگ کی نشاندہی کرتا ہے، گزشتہ 9 سال سے ایک جیسی کہانیاں سنتا آرہا ہوں، ہم موسمیاتی تبدیلیوں کو خود اچھی طریقے سے جانتے ہیں، پاور ڈویژن نے ملک کو ناکام کردیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ حکومت، آئی پی پیز کے مسئلے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور ہم بجلی قیمتیں کم کرنا چاہتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی