لوئر کرم کے علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف کارروائیاں دوسرے روز بھی جاری رہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف جاری کارروائیاں کے دوران کرفیو نافذ ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے بھی موجود ہیں۔لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں سے اب تک 20 خاندان گھر خالی کر چکے ہیں، کچھ متاثرہ خاندان رشتے داروں کے گھر اور کچھ ہنگو منتقل ہوئے ہیں۔کمشنر کوہاٹ نے کہا کہ کرم میں کارروائیاں مقامی افراد کے خلاف نہیں بلکہ شرپسندوں کے خلاف کی جا رہی ہے۔دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ پشاور کرم شاہراہ بدستور 3 ماہ سے بند ہے، ادویات اور اشیائے خورونوش کی قلت ہے۔دوسری طرف کرم کے علاقے بگن میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے متاثرین کے لیے ہنگو میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہرزمان کے مطابق علاقہ محمد خواجہ میں بگن متاثرین کیلیے عارضی کیمپ قائم کیا جائیگا، سیکڑوں ایکڑ اراضی پر ہزاروں خاندانوں کے لیے خیمہ بستی قائم کی جائیگی جب کہ کیمپ کے قریب اسکول، مساجد، بی ایچ یو اوردیگر سہولیات میسر ہیں۔ ڈی سی کا بتانا ہے کہ پی ڈی ایم اے خیموں سمیت دیگر سامان کے 22 ٹرک فراہم کرے گا، ضلعی انتظامیہ کو 4 ٹرک سامان مل گیا ہے اور آج سے کیمپ کے قیام پر کام شروع کردیا جائے گا۔ ڈی سی ہنگو نے مزید بتایا کہ قیام امن کے لیے نقل مکانی کرنے والیکرم متاثرین کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لوئر کرم کے علاقے بگن میں کھانے پینے کا سامان لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا تھا جس کے بعد حکام نے علاقے میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی