لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ دو باتیں ہیں،یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محمد حامد نامی لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران 2 فروری سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے اور عدالتی حکم کے باوجود ڈی آئی جی آپریشن کے پیش نہ ہونے پر جسٹس عامر فاروق نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ڈی آئی جی آپریشن کہاں ہیں؟، جس پر ایس ایس پی آپریشن نے جواب دیا کہ وہ بیمار ہیں۔ عدالت نے کہا آئی جی صاحب تو ٹھیک ہیں ناں؟ ان ہی کو بلا لیتے ہیں۔اسلام آباد پولیس کا کنڈکٹ ہی اپنی عزت کرانے والا نہیں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا جس دن کورٹ کا نوٹس جاتا ہے، اسی دن بیمار ہوتے ہیں؟۔عدالت نے کہا کہ سمجھنا چاہتے ہیں آخر ہو کیا رہا ہے؟دنیا کو بھی پتا چلے پولیس کر کیا رہی ہے؟۔ دو باتیں ہیں،یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے۔ 4 ماہ سے اس عدالت کے سامنے مختلف بیان دیے جا رہے ہیں۔ یہاں آکر بس کھڑے ہوجاتے ہیں، کچھ کر ہی نہیں رہے۔ ایک بندہ کے پی سے آکر سی ٹی ڈی نے اٹھایا، آپ کو مل نہیں رہا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بندہ اٹھایا ہی ہوا ہے ناں؟ بتا دیں کہیں مار تو نہیں دیا ؟۔ 8 مہینے سے بندہ غائب ہے، اگر مار دیا ہے تو بتا دیں۔ آئینی حقوق بھی کوئی چیز ہے۔ کسی کیس میں گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن زیر زمین تو نہیں چلا گیا ؟۔ میں ایسا جج نہیں جو بلاوجہ آفیشلز کو بلاتا رہوں ۔ مجبور مت کریں کہ سب کو بلانا پڑے۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشن ، ایس ایس پی آپریشن کو جمعہ کے روز پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی