لاہور ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کی عبوری ضمانتیں دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست خارج کر دی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے اعظم سواتی کی اے ٹی سی جج خالد ارشد کی عدالت سے عبوری ضمانتیں ٹرانسفر کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ اے ٹی سی کے جج خالد ارشد نے کہا کہ میں نے یو ایس بی دیکھی ہے، جن لوگوں نے تقاریر کی ہیں وہ قصور وار ہیں، جج صاحب نے اپنا ذہن واضح کر دیا ہے لہذا مذکورہ عدالت عبوری ضمانت کی درخواستیں نہیں سن سکتی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ اے ٹی سی جج خالد ارشد کی عدالت سے کیس ٹرانسفر کرنے کا حکم دے۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کیس ٹرانسفر کرنے کے لیے آپ کے دلائل کیا ہیں؟ جس پر اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ عدالت یہ کہے کہ ہم نے خود یو ایس بی دیکھی اور اس میں آپ کی تصاویر ہیں، آپ کی تقاریر ہیں، آپ قصور وار ہیں، ایسی صورت میں جج صاحب نے اپنا ذہن واضح کردیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ جج صاحب پر الزام لگانے سے پہلے اپنی گراونڈ بتائیں، آپ کیس میں شامل تفتیش ہوں، جس پر اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ہم بار بار شامل تفتیش ہو رہے ہیں۔ وکیل اعظم سواتی نے عدا لت سے استدعا کی کہ ہمیں تیاری کیلئے مزید مہلت دی جائے جس پر جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ مزید مہلت نہیں مل سکتی۔ بعدازاں عدالت نے اعظم سواتی کی عبوری ضمانتیں اے ٹی سی جج خالد ارشد کی عدالت سے ٹرانسفر کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی