لاہور ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی۔لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کالعدم قرار دینے کے لئے دائر ایک اور درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق دلائل کے لئے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش نہ ہوسکے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔بعدازاں عدالت نے اسی نوعیت کی تمام پٹیشنز کو یکجا کرنے کی ہدایت کررکھی ہے، تاہم اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو عدالتی معاونت کے لئے طلب بھی کررکھا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایکٹ کا مقصد مقدمات کی کارروائی کو ریگولیٹ کرنا ہے، اسمبلی کی موجودگی میں آرڈیننس کا اجرا قانون کے مطابق نہیں۔درخواستگزار کے مطابق آرڈیننس انتہائی ایمرجنسی حالات میں ہی نافذ کیا جاسکتا ہے، یہ عدلیہ اور بنیادی حقوق کی آزادی کا معاملہ ہے، حکومت آرٹیکل 63 کی ہیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک صدارتی آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی