لاہور ہائیکورٹ نے عدالتوں میں بروقت چالان نہ بھجوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے منشیا ت کے ملزم عمران علی کی درخواست پرسماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ زیرالتوا مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش کرنے بارے رپورٹ کی ججوں سے تصدیق کرائی ۔ صرف جھنگ، قصور، ٹوبہ ٹیک سنگھ سمت پانچ اضلاع کی عدالتوں میں پیش کردہ چالان کا ڈیٹا میچ ہوا۔ باقی اضلاع میں آئی جی کے پیش کردہ چالانوں کی رپورٹ درست نہیں۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ماتحت عدلیہ کے ججوں سے چالانوں کی آگاہی دینے کے لیے ٹی او آرز مکمل کر کیے گیے ہیں۔ اس پرعدالت نے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے، احتیاط کریں۔ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے جواب دیا کہ 2017 سے تمام تین لاکھ 80 ہزارزیر التوا کیسوں کے چالان عدالتوں میں بھجواے جا چکے ہیں۔پراسیکیوٹرجنرل پنجاب فرہاد شاہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہوئے۔ ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے ٹرائل عدالتوں کو بھجوائے گئے چالان کاریکارڈ عدالت پیش کیاتھا۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ تین لاکھ 62 ہزار127 مقدمات کیچالان زیرالتوا تھے۔ 3046136تین لاکھ 46 ہزار136مقدمات کیچالان متعلقہ عدالتوں کو بھجوائے جاچکے ہیں۔ 15 ہزارنوسواکیانوے یرالتوا مقدمات کیچالان عدالتون کو بھجوانا باقی ہیں۔ گذشتہ سال کے 13 اور رواں سال کے چار ہزار سے زائد مقدمات کیچالان رہ گئے ہیں۔عدالت نے مقدمات کے اندراج کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی