سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بدستور پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی رینٹڈ لیڈرشپ (کرائے کی قیادت) کی وجہ سے بڑا پرابلم آرہا ہے اور اس کی وجہ سے تباہی ہو رہی ہے،عمران خان کی رہائی کے لیے سیاسی حکمت عملی کوئی نہیں ۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رئوف حسن کے علاوہ بھی کئی رہنما ایسے ہیں جو پارٹی سے معاوضہ لے رہے ہیں۔ رئو ف حسن نے تو کہا ہے کہ وہ پارٹی سے معاوضہ لے رہے ہیں، باقیوں کا بھی مجھے پتا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے کئی رہنمائوں پر پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس کی تحقیقات اور وضاحت کرنی چاہیے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وہ عمران خان کے کہنے پر پی ٹی آئی کے محاذ پر سرگرم ہوئے ہیں، تاہم پارٹی کے کچھ لوگوں نے جا کر ان سے درخواست کی کہ مجھے پارٹی میں آنے سے روکا جائے جس کے بعد خان صاحب نے مجھے کہا کہ ذرا ٹھہر جائو۔ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ان کی جیل میں عمران خان سے بڑی اچھی ملاقاتیں رہی ہیں۔ مجھے تو خان صاحب نے کہا آپ پارٹی میں سرگرم ہو جائیں۔ جب میں باہر آیا اور خان صاحب نے مجھے پیغام بھیجا کہ ملاقات کے لیے آئیں تو دو تین لوگ رئوف حسن اور شبلی فراز، یہ لوگ خان صاحب کے پاس چلے گئے اور انہوں نے شور مچا دیا کہ آپ نہ بلائیں۔ تو میری ملاقات انہوں نے روکی۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت وہ عمران خان سے ملنے نہیں گئے اور پھر عمران خان کا پیغام بھی آیا کہ ذرا ٹھہر جائیں، ان لوگوں کو پرابلم ہو رہی ہے۔اس کے بعد میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ جب کہیں گے میں ملنے آجائوں گا۔ انکا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت اور کچھ دیگر افراد کو بہت زیادہ ڈھیل دی گئی ہے جس سے ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کا تاثر ملتا ہے۔ہم ایک ٹویٹ کرتے ہیں تو ہم پر دو نئے پرچے ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے حلقے سے نکلتے ہیں، اسلام آباد جلسے کرتے ہیں لاہور جلسے کرتے ہیں۔ وہ قصور جا کر جلسے بھی کرتے ہیں۔ جو قصور میں ان کے جلسوں میں حاضر ہوتے ہیں لوگ وہ سارے جیل میں چلے جاتے ہیں ،شیرافضل مروت واپس چلے جاتے ہیں۔مجھے آپ بتائیے یہ عمران خان ہیں، ہم لوگ ہیں، جو جیلوں میں ہیں اسلم اقبال بے چارہ جو ہے، اپنی بیٹی کی شادی میں تین دن نہیں جا سکا لاہور، حماد اظہر دربدر ہے وہ اپنی فیملی کو نہیں مل سکا ڈیڑھ سال ہو گیا۔سابق وزیر اطلاعات کا کہناتھا کہ شیرافضل مروت کو پنجاب میں سیاست کی اجازت ہے اور پنجابی سیاست دانوں کو یہاں پر اجازت نہیں ہے۔
یہ تو عجیب و غریب صورت حال ہے۔عمر ایوب کے خلاف بڑی ظلم زیادتی ہوئی ہے اور ان کا اور بیرسٹر گوہر کا پارٹی کے لیے بڑا کردار ہے لیکن وہ پولیٹیکل سٹریٹجسٹ نہیں ہیں۔ فواد چوہدر نے کہا یہ مروت وغیرہ جو ہے، رئوف حسن ہو گیا، مروت ہو گیا، شعیب شاہین ہو گیا، ان لوگوں کو کوئی چھوٹ زیادہ ہے اور یہ پی ٹی آئی کے لوگ تو نہیں ہیں نا، یہ تو ساون میں نکلے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جیلوں میں قید رہنماں اور کارکنوں کو موجودہ قیادت نظر انداز کر رہی ہے۔ اور جب وہ باہر آئیں گے تو اصل قائدین وہ ہوں گے اور موجودہ رہنما غائب ہو جائیں گے۔جیلں میں قید رہنما اب خود قیادت ہیں۔ اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد ہیں، یہ لوگ باہر آکر قیادت کریں گے، جو موجودہ لوگ ہیں یہ فل ان دا بلینکس ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کی موجودہ سیاسی حکمتِ عملی پر تنقید کی تھی لیکن اس کے جواب میں ان پر ذاتی حملے کیے گئے۔میں تو صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ ہمیں اپنی سیاسی حکمت عملی تو بتائیے، آپ کی کیا پولیٹیکل سٹریٹجی ہے جس کے تحت آپ عمران خان کو جیل سے رہا کروا پائیں گے۔ ابھی جو لگ رہا ہے وہ تو یہ ہے کہ آپ نے سارا کام عدالتوں پر چھوڑا ہوا ہے، ایک وکیل نکلتا ہے وہ کہتا ہے بس عید کے بعد عمران خان آجائیں گے، دوسرا آتا ہے کہ چھوٹی عید کے بعد آجائیں گے، پھر آتا ہے کہ بڑی عید کے بعد آجائیں گے، تو اس طرح تو نہیں ہوتا۔عمران خان کو ظاہر ہے کہ اگر جیل سے باہر آنا ہے تو اس کے لیے ایک پولیٹیکل حکمت عملی کی ضرورت ہے اور وہ ہمیں نظر نہیں آرہی۔فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کو الیکشن نتائج آنے کے بعد 9 فروری کو احتجاج کرنا چاہیے تھا تاکہ مینڈیٹ چوری روکی جا سکے۔آٹھ فروری کو جب انتخابات ہو گئے تو 9 تاریخ کو تحریک انصاف کی ساری لیڈرشپ کی ذمہ داری تھی کہ ایک بڑا احتجاج کرتی اور جو مینڈیٹ چوری ہوا ہے یہ ہر صورت رکنا چاہیے تھا۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیے کہ جب کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے پریس کانفرنس کی اور ساری دھاندلی کا بھانڈا بیچ چوک پر اس نے پھوڑ دیا تو اس کے بعد آپ نے اس کو اکیلا چھوڑ دیا۔ فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما حامد خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اصل سیاست بار کی پولیٹکس ہے، پی ٹی آئی کی سیاست ان کا بنیادی معاملہ نہیں ہے۔وہ بار کی سیاست میں پی ٹی آئی کو کئی دفعہ قربان کر چکے ہیں، وہ اپنی پریکٹس کے لیے پی ٹی آئی کو بہت دفعہ قربان کر چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی