سندھ ہائیکورٹ نے اسکیم33 میں بجنور ہاسنگ سوسائٹی میں قبضے کیخلاف درخواست پر 12 دسمبر سے تجاوزات خاتمے کا گرینڈ آپریشن شروع کرنے اور کارروائی مکمل کرکے 16 جنوری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو اسکیم 33 میں بجنو ہاسنگ سوسائٹی میں قبضے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ سوسائٹی کی زمین تاحال واگزار نہ کرانے پر عدالت برہم ہوگئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مقف دیا کہ رینجرز کی نفری کی عدم موجودگی کے باعث کارروائی نہیں ہوسکی۔ ڈی سی ایسٹ نے عدالت کو بتایا کہ 25 ایکٹر زمین ہے، تجاوزات قائم ہوگئی تھیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے مقف دیا کہ ڈی سی کی ذمے داری تھی کہ وہ ڈی جی رینجرز سے رابطہ کریں مگر انہوں نے نہیں کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ 20 دن پہلے اجلاس ہوا تھا جس میں رینجرز کے ڈی ایس آر موجود تھے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے لکھا ہے بلدیاتی الیکشن کی تیاری میں آپ کی مصروفیات تھیں۔ ہمیں آپ کی الیکشن کی ذمے داریوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ جو حکم عدالت دیتی ہے آپ اس پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے استفسار کیا کہ ہمیں ابھی آپریشن کی تاریخ بتائیں کب زمین خالی کرائیں گے؟ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ہمیں اجلاس کی مہلت دیں، اجلاس میں طے کرلیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی آپ تاریخ دیں گے اسی وقت، ورنہ آپ یہاں سے نہیں جائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ جو لوگ گھر بناکر بیٹھے ہیں، انہیں بے دخل کرنے میں وقت لگے گا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواتین اور بچوں کو استعمال کرنا ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہوتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ انہیں بہت وقت مل چکا ہے، جائیں کارروائی کریں اور تجاوزات ختم کریں۔ عدالت نے 12 دسمبر سے تجاوزات خاتمے کا گرینڈ آپریشن شروع کرنے اور کارروائی مکمل کرکے 16 جنوری کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے رینجرزاور دیگر اداروں کو مکمل تعاون کا بھی حکم دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی