کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا تاہم میٹرک امتحانات میں نقل ختم کرنے کے دعوے دھرے کے دھرکے رہ گئے، دسویں جماعت کا اسلامیات کا پرچہ ایڈوانس میں آئوٹ ہو گیا، دوسری جانب ضلع کرم اور شمالی وزیرستان میں میٹرک امتحان ملتوی کر دئیے گئے، ہزاروں طلبا امتحان سے محروم ہوگئے، جس کے باعث سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیل کے مطابق ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے زیر اہتمام کراچی میں 9 ویں اور 10 ویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا منگل کے روز سے آغاز ہوگیا، 3 لاکھ 75 ہزار طلبا و طالبات امتحانات دے رہے ہیں جبکہ تمام طلبا و طالبات کو کمپیوٹرائزڈ آن لائن ایڈمٹ کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ امتحانات میں شریک 3 لاکھ 75 ہزار طلبا و طالبات کے لیے 499 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 256 مراکز طلبا کے لیے اور 243 مراکز طالبات کے لیے مخصوص ہیں، یہ مراکز شہر کے مختلف 18 ٹائونز میں قائم کیے گئے ہیں۔ امتحانات کے دوران طلبا کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ موبائل فون اپنے ہمراہ نہ لائیں، کیونکہ خلاف ورزی کی صورت میں موبائل فون ضبط کر لیا جائے گا۔تعلیمی بورڈ کی جانب سے امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے اور مراکز پر بیرونی مداخلت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، دوران امتحان فوٹو اسٹیٹ مشینیں بند رکھی گئی ہیں۔
بورڈ نے امتحانات کی نگرانی کے لیے رپورٹنگ سیل قائم کیا ہے اور نقل کی روک تھام کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔بورڈ کے عملے کی جانب سے امتحانات کے دوران مکمل نگرانی کی جائے گی اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کر کے رپورٹنگ سیل میں جمع کرائی جائے گی۔امتحانات کے دوران لوڈشیڈنگ نہ ہو، اس لیے بورڈ نے کے الیکٹرک انتظامیہ سے تحریری درخواست بھی کی ہے۔بورڈ آفس کی جانب سے آن لائن ایڈمٹ کارڈ اور امتحانی مراکز کی فہرست جاری کی گئی ہے اور ویجیلنس ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر امتحانی مراکز کا دورہ کریں گی۔کچھ اسکولوں نے امتحانی مراکز تبدیل کرنے کی درخواست بھی دی تھی، جنہیں ناظم امتحانات نے منظور کیا ہے۔ ان اسکولوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ نئے امتحانی مراکز کی فہرست بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی ہے۔بورڈ کی جانب سے طلبا و طالبات کو یہ سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے کہ جو امیدوار اپنے امتحانی مرکز پر وقت سے پہلے نہ پہنچ سکیں، وہ اپنی سہولت کے مطابق مرکز میں پہنچ سکتے ہیں۔امتحانات کے شیڈول کے مطابق صبح کی شفٹ میں دہم جماعت کا کمپیوٹر اسٹڈیز جبکہ دوپہر کی شفٹ میں جنرل سائنس کا پرچہ لیا جائے گا، جس کا دورانیہ تین گھنٹے ہوگا۔ چیئرمین میٹرک بورڈ غلام حسین سہو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2025 کے سالانہ میٹرک امتحانات میں 3 لاکھ 80 ہزار طلبا و طالبات شرکت کریں گے، جن کے لیے 499 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امتحانی مراکز کے اطراف فوٹو کاپی کی دکانوں کو بند رکھنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ نقل کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ ساتھ ہی امتحانی مراکز میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو بھی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔چیئرمین میٹرک بورڈ کے مطابق رینجرز اور پولیس سے بھی سیکیورٹی تعاون طلب کیا گیا ہے تاکہ امتحانات پرامن اور شفاف طریقے سے منعقد ہو سکیں۔ ہمارے سارے انتظامات مکمل ہیں اور ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ کوئی بھی غلطی نہ ہو۔انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ اگر کسی جگہ کوئی کوتاہی نظر آئے تو فوری اطلاع دیں۔ یہ امتحان صرف بچوں کا نہیں، بلکہ میرے پورے سسٹم کا بھی امتحان ہے۔غلام حسین سہو نے مزید بتایا کہ طلبہ کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی، جبکہ سوالات کے پرچے آسان اور معیاری رکھے گئے ہیں۔ ان کی حفاظت کے لیے بھی مثر اقدامات کیے گئے ہیں۔ امتحانی سوال نامے کی تقسیم کے لیے 19 حب قائم کیے گئے ہیں، جہاں سے سینٹر سپرنٹنڈنٹس ایمانداری سے پرچے امتحانی مراکز تک پہنچائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ تمام افسران سے ایمانداری سے فرائض انجام دینے کا وعدہ لیا گیا ہے اور کوشش یہی ہے کہ کسی طالبعلم کو امتحانی مراکز میں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں بھی میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا تاہم میٹرک امتحانات میں نقل ختم کرنے کے دعوے دھرے کے دھرکے رہ گئے، کوہاٹ بورڈ کے زیر انتظام کرک میں دسویں جماعت کا اسلامیات کا پرچہ ایڈوانس میں آٹ ہو گیا، اسلامیات پارٹ ٹو فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پرملنے لگا۔کوہاٹ بورڈ کے زیر انتظام کرک میں بھی میٹرک امتحانات آج سے شروع ہو گئے ہیں، چیئرمین کوہاٹ بورڈ امیتاز ایوب کے مطابق میٹرک امتحانات میں ٹوٹل ایک لاکھ طلبا و طالبات حصہ لے رہے ہیں، نویں جماعت کے 49 ہزار اور دسویں جماعت کے 51 ہزارطلبا اور طالبات امتحان دے رہے ہیں۔
میٹرک امتحان کے لیے 319 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، اس سال تمام ہالز سرکاری اداروں میں قائم کیے گئے ہیں، میرٹ پر سپروائزری اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ ٹیمز اور سینئر پرنسپل پر مشتمل انسپکشن عملہ تعینات کیا گیا ہے جبکہ تمام حساس سینٹرز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا خود انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں، منسٹر ابتدائی و ثانوی تعلیم بھی شفاف امتحانات کے لیے پر عزم ہیں۔ محکمہ تعلیم کے کرک میں میٹرک امتحانات میں نقل کی روک تھام کے دعوے ہوا ہوگئے، کوہاٹ بورڈ کے زیر اہتمام کرک میں 10 ویں جماعت کے اسلامیات کا پرچہ ایک روز قبل ہی آئوٹ ہو گیا، اسلامیات پارٹ ٹو کا پرچہ فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر ملنے لگا۔قبل از وقت پیپر آئوٹ ہونا بورڈ کی نااہلی ہے،بورڈ منیجمنٹ نے پرچہ ئوآٹ ہونے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔ ادھرضلع کرم اور شمالی وزیر ستان میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر میٹرک کے امتحان ملتوی کردئیے گئے جبکہ ہزاروں طلبا امتحان سے دینے محروم ہوگئے جس کے باعث سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی کے مطابق امن و امان کی مخدوش صورت حال کے باعث امتحان منعقد نہیں ہورہے، امتحان ملتوی ہونے والے اضلاع میں دوبارہ امتحان کب ہوگا تاحال فیصلہ نہ ہوسکا، فیس جمع کروانے کے باوجود امتحان نہ ہونے پر والدین میں تشویش کی لہر دور گئی۔صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی کا کہنا تھا کہ بچوں کی جان عزیز ہے، اسی لیے امتحان ملتوی کیے، میٹرک امتحان کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، امتحان کے پرامن انعقاد کے لیے کوشاں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی