قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ارکان ووزیروں کی عدم دلچسپی عروج پر پہنچ گئی، اجلاس کے مقررہ وقت پر ایوان میں مولانا عبدالاکبر چترال اور بیگم طاہرہ بخاری ہی موجود تھیں، اجلاس شروع ہواتو ایوان میں 8ارکان موجود تھے پورے اجلاس کے دوران ایک وقت میں ایوان میں 20سے زاہد ارکان نہیں تھے، وزیرتعلیم رانا تنویر نے لمبی تقریر کی مگر تقریر کا محور عمران خان اور 9مئی ہی رہی رانا تنویر کی تقریر کے دوران زہرہ ودود فاطمی اور ڈاکٹر ثمینہ مطوب اپنی نشست پر سوتی رہیں،وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی ایوان میں بیٹھنے کے بجائے گیلری میں چلی جاتی،ایوان میں حکومتی ارکان کے احتجاج پر واپس ایوان میں آجاتیں۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہداکرم درانی کی زیرصدارت شروع ہوا۔قومی اسمبلی اجلاس کا وقت 11بجے رکھاگیا تھا قومی اسمبلی میں صرف دوارکان ہی مقررہ وقت پر موجود ہوتے ہیں ان میں ایک مولانا عبدالاکبرچترالی اور دوسری مسلم لیگ ن کی خاتون رکن بیگم طاہرہ بخاری موجود تھیں ۔ 11بج کر42منٹ پر قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی زیرصدارت شروع ہوا۔اجلاس شروع ہوا تو صرف 8ارکان ایوان میں موجود تھے۔نماز کے وقفے کے بعد وزیر تعلیم رانا تنویر نے لمبی تقریر کی ان کی تقریر کا محور عمران خان ہی تھے ان کی تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی ہزرہ ودود فاطمی اور ڈاکٹر ثمینہ مطلوب سوتی رہیں ۔ایم کیو ایم کے رکن صابر قائمخانی نے وزیر و وزیر مملکت برائے خزانہ کے ایوان میں غیر حاضری پر احتجاج کا اعلان کیا تو وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا گیلری سے ایوان میں آگئیں۔(محمد اویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی