خیبر پختونخوا میں نگراں دورِ حکومت میں بھرتیوں کے لیے الیکشن کمیشن سے این او سی لینے کا انکشاف ہوا ہے۔صوبائی حکومت نے این او سی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے ایکٹ تیار کرلیا۔ پبلک سروس کمیشن، سن کوٹہ اور نگراں دورِ حکومت سے پہلے ملازمت کے لیے انٹرویو کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کو ملازمت پر برقرار رکھا جائے گا۔تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نے حکومت سازی کے بعد نگراں دور حکومت میں سرکاری محکموں میں ہونے والی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس حوالے سے وزیر قانون آفتاب عالم کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے نگراں دورِ حکومت میں سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے چھان بین مکمل کرلی ہے اور ملازمین کو فارغ کرنے کے حوالے سے قانونی امور کا جائزہ لے لیا ہے۔صوبائیوزیر قانون آفتاب عالم نے ایک انٹرویو میں کہا بھرتیوں کے حوالے سے جائزہ لینے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ نگراں حکومت نے بھرتیوں کے لیے الیکشن کمیشن سے این او سی بھی لیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے پاس بھرتیوں کے لیے این او سی جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ نگراں دورِ حکومت میں سرکاری محکموں میں بھرتیاں الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے جو ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا، یہ بھرتیاں ضابطہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس حکومت نے غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ پبلک سروس کمیشن، سن کوٹہ کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کو فارغ نہیں کیا جائے گا جب کہ نگراں دورِ حکومت سے قبل انٹرویو کے ذریعے بھرتی ہونے والوں کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی