i پاکستان

خیبر پختونخوا میں درجنوں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کو تاحال شہدا پیکج جاری نہ ہوسکےتازترین

February 13, 2025

خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے درجنوں شہید پولیس اہلکاروں کی بیوائیں اور بچے ایک سال سے شہید پیکیج کی حصول کے لیے پریشان ہیں۔سینٹرل پولیس آفس کے اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں 2 ہزار 202 پولیس اہلکار دہشت گردی کا نشانہ بنے جن میں سے 2 ہزار 160پولیس شہدا کے لواحقین کو مالی معاونت کے پیکج دئیے جاچکے ہیں۔سرکاری دستاویزات کے مطابق ایک سال قبل شہید ہونے والے 42 پولیس اہلکاروں کے ورثا کو تاحال ایک ایک کروڑ روپے کے شہدا پیکج جاری نہ ہوسکیں۔مالی امداد کے پیکج نہ ملنے پر پریشان شہدا کے لواحقین کا کہنا ہے ان کے پیاروں کو شہید ہوئے پورا سال مکمل ہوا مگر انہیں شہید پیکج نہیں ملا۔ پولیس شہدا کے لواحقین نے نوتعینات آئی جی پی سے جلد ازجلد پیکج ریلیز کرنے کی اپیل کی ہے۔ دستاویزات کے مطابق شہدا پیکج کی منظوری کیلیے 16 مختلف شرائط کو پورا کرنا لازمی ہے۔ واقعے کی تفصیلی رپورٹ، ایف آئی آر، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ، سٹرک اپ سرٹیفکیٹ، فیملی لسٹ، ایف آر سی سرٹیفیکیٹ، بچوں کے بینک اکانٹس اور دیگر ضروری لوازمات شامل ہیں۔سینٹرل پولیس آفس کی دستاویزات کے مطابق شہید ہونے والے 42 اہلکاروں کے کیسز منظوری کیلیے محکمہ داخلہ و قبائلی امور اور محکمہ خزانہ کو ارسال کیے جا چکے ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید کے مطابق ان کی پوری کوشش ہے کہ شہدا پیکج کی جلد از جلد منظوری ممکن ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے فنانشل سائیکل کی وجہ سے پیکج فنڈز تاخیر سے آتے ہیں، لیکن جیسے ہی رقم ریلیز ہوتی ہے ہم فوری طور پر شہدا کے لواحقین تک پہنچاتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی