قانونی پیچیدگیوں کے باعث میانمار میں پھنسے پاکستانیوں کی بازیابی میں تاخیر ہو رہی ہے، غیر قانونی کمپنیوں کی نوکری کے جھانسے میں آکر اس وقت بھی 19 سے 20 پاکستانی شہری میانمار میں موجود ہیں۔میانمار میں موجود پاکستانی سفارتخانہ پاکستانی شہریوں کی واپسی کیلیے اقدامات کر رہا ہے، حکومت میانمار میں پھنسے 29 شہریوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب رہی ہے، سال 2022 سے اب تک ملک کے مختلف حصوں سے روزگار کی تلاش میں میانمار جانے والے غیرقانونی کمپنیوں اور مختلف کیمپس کے شکنجے سے بازیاب کرایا گیا،ذرائع کے مطابق میانمار کی سرحد کے ساتھ تھالی لینڈ کے شہر مائے سوت میں ان گروہوں کا ایک بڑا سیٹ اپ موجود ہے، جہاں سے تمام تر کمیونیکیشن کی جاتی ہے اور وہیں سے ان لوگوںں کو میانمار بھجوایا جاتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے منی لانڈنگ، فراڈ غیرقانونی طریقوں سے پیسے بنانے کیلیے ان لوگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ٹیک سیوی لوگوں کا استمال کیا جاتا ہے، اس میں ہر طرح کا فراڈ شامل ہے، کیسینوز بٹ کواین ٹیکنالوجی کے استعمال سے غیر قانونی کام کرتے ہیں، امریکا، یورپ اور چین میں شہریوں سے پیسے منگوائے جاتے ہیں، میانمار میں موجود زیادہ تر پاکستانیوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں۔یہ لوگ مختلف ایجنٹس کے ذریعے انہیں پیسے دے کر پہنچتے ہیں، پاکستانی مشن میانمار میں موجود دیگر لوگوں کی بازیابی کیلیے کوشاں ہے ، معاملے کو ہر سطح پر اٹھایا گیا حکام سے بات چیت جاری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی