قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈورکس کی اوورسیز پاکستانی کی دیار وطن پاکستانیوں کے لئے بنائی گئی ہاؤسنگ سوسائٹی نا مکمل ہونے پر شدید برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات طلب کرلی ، وزارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شاباش ملنی چاہیے ،ایک فیل اور مسترد شدہ سوسائٹی کو کامیابی کی جانب لے جارہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کمیٹی ہاؤسنگ اینڈورکس کی سب کمیٹی کا اجلاس کنوینئر جاوید علی شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ لارجز میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وزارت کے حکام نے شرکت کی ، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ سوسائٹی 1996میں بنائی گئی جس کے فیز ٹو اور تھری پر اب کام شروع کردیا گیا ہے ، کنوینیئر کمیٹی جاوید علی شاہ اور مہرین فاطمہ بھٹو نے وزارت کے حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے مکمل ادائیگیوں کے باوجود ابھی تک ترقیاتی کام کیوں مکمل نہیں ہوسکے فیز ٹو اور تھری کے متاثرین پر سرچارج عائد کرنے کا کیا مقصد ہے، یہ وزارت کی نااہلی ہے کہ وہ کام بروقت مکمل نہ کرسکے اور جرمانہ متاثرین پر ڈال رہے ہیں۔
حکام کی نااہلی کی سزا اوورسیز پاکستانی کیوں بھگتیں ،ابھی تک وہاں پر رہائش پذیر افراد کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے ، آکر مانگے تھانگے سے کب تک گزارہ ہوگا جس پر حکام نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے جب سوسائٹی کا افتتاح یا اشتہار دیا گیا اس وقت پہلے پلاٹ حاصل کرنے والوں پر کوئی سرچارج عائد نہیں کیا گیا فیز ٹو اور تھری کے رہائشیوں اور پلاٹ مالکان پر ترقیاتی کاموں کے لئے فنڈز خرچ ہوئے ہیں ،وہ وصول کئے جارہے ہیں حکام کے مطابق حکومت اس مقصد کے لئے ایک روپے دینے کو تیار نہیں ، تو ترقیاتی اخراجات کیسے پورے کئے جائیں ۔ کنوینئیر کمیٹی جاوید علی شاہ نے کہا کہ ابھتی تک وزارت کے کیا کارکردگی ہے ، جس پر حکام نے بتایا کہ اب تک سوسائٹی میں 300گھر بن چکے ہیں، پہلے 50ابتدائی گھر وزارت نے ہی بنا کردیئے رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ وہاں پانی اور بجلی کے بڑے مسائل ہیں، ان کے بغیر گھر کیسے بنائے جاسکتے ہیں۔
جس پر حکام نے بتایا کہ ہم نے بھی تو اسی پانی اور بجلی سے 50گھر مکمل کئے اور مالکان کے حوالے کئے کنوینیئر کمیٹی جاوید علی شاہ نے کہا کہ آپ افسران اور وزارت ہے جبکہ وہ عام لوگ۔ کمیٹی کے سوال کے جواب میں حکام نے آگاہ کیا کہ سوسائٹی کے فیز ٹو اور تھری بنجر اور پہاڑی علاقون پر بنایا گیا ہے ، جس سے راستہ صرف جاپان روڈ سے دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے لوگ اپنی رقم واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں، لیکن ہم نے متبادل راستے اوربجلی فراہمی کا راستہ آسان کیا ہے جس پر لوگ مطمئن ہوئے ہیں، کمیٹی میں اگلے اجلاس میں تمام تفصیلی ریکارڈ طلب کرلیا اجلاس میں برخواست ملازمین کی بحالی کے بارے میں غور کیا گیا ۔ ،حکام نے بتایا کہ کل 12سوملازمین تھے جن میں سے 46افراد کو بحال کردیا گیا باقی ملازمین کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان کے ٹیسٹ اور انٹرویو پبلک سروس کمیشن لے گا اور ان کی تقرریاں کی جائیں گی ، کمیٹی کے پوچھنے پر بتایا کہ یہ لوگ گریڈ 3سے گریڈ 16تک کے ملازمین ہیں ،اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پبلک سروس کمیشن گریڈ 3سے گریڈ 7تک کے ٹیسٹ اور انٹرویو کیسے کرسکتا ہے ۔ جس پر حکام نے بتایا کہ ان ملازمین کا کہنا تھا کہ پہلے ان کے ٹیسٹ نہیں لیے گئے لیکن ان میں سے کچھ ملازمین ہائی کورٹ چلے گئے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی ٹیسٹ انٹرویو دے چکے ہیں جس کا عدالتی فیصلہ ہمیں کل ہی موصول ہوا ہے ، کمیٹی نے ملازمین کی تعداد تفصیلات اور عدالتی فیصلے کے مکمل تصدیقی نقول اگلے اجلاس میں طلب کرلی گئیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی