لندن پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے کے حوالے سے ان کے پاس کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس اس حوالے سے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ قاضی فائز عیسی کو لے جانے والی سفارتی گاڑی پر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، لندن شہر کی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ہم اس واقعے سے آگاہ ہیں جو 29 اکتوبر کی شام مڈل ٹیمپل پر پیش آیا، جس میں مظاہرین ایک گاڑی کو گھیرے ہوئے تھے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت لندن شہر کی پولیس کے پاس کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔یہ واقعہ گزشتہ ہفتے منگل کو اس وقت پیش آیا تھا جب پی ٹی آئی کے مظاہرین نے پاکستان ہائی کمیشن کی ایک کار کا پیچھا کیا اور اس پر مکے مارے جس کے ذریعے قاضی فائز عیسی مڈل ٹیمپل سے نکل کر جارہے تھے۔پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے گاڑی کا پیچھا کرنے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پولیس میں شکایت درج کرائی جائے گی اور حملہ آوروں کو سزا دی جائے گی۔رواں ہفتے کے شروع میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس واقعے کی شکایت فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کو بھیج دی گئی ہے، اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کی جانب سے برطانوی حکومت پر زور دینے کے بعد پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے
ذرائع کاکہناتھا کہ ڈپلومیٹک پولیس کو شکایت بھیجی گئی ہے اور وہ اس کیس پر کام کر رہے ہیں۔ڈپلومیٹک پولیس پارلیمانی اینڈ ڈپلومیٹک پولیس (پی اے ڈی پی) کا حوالہ ہے، جو میٹروپولیٹن پولیس سروس کے اندر ایک ماہر یونٹ ہے جو معروف عمارتوں اور سفارتی املاک کی حفاظت کے لیے ذمہ دار ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ آیا وہ مڈل ٹیمپل کار واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، میٹ پولیس نے بتایا کہ چانسری لین کا دائرہ اختیار میٹ پولیس کی حدود میں نہیں آتا۔واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی واقعے کے وقت سفارتی گاڑی میں سفر کر رہے تھے جو ڈپلومیٹک پولیس کے حفاظتی دائرے میں آتی ہے۔ہائی کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سرکاری عہدیداران کو درخواست کرنے پر سفارتی گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں، اور یہ کوئی غیر معمولی عمل نہیں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی