خیبر پختونخوا کے بڑے اسپتالوں میں گزشتہ 6 ماہ سے کینسر کی مفت ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مریضوں کو صحت کارڈ کے ذریعے مفت علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تاہم گزشتہ 6 ماہ سے صوبے کے 3 بڑے اسپتالوں لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور خیبر ٹیچنگ اسپتال میں کینسر کی ادویات ہی دستیاب نہیں ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اسپتالوں میں مفت کینسر ادویات دی جاتی تھیں لیکن اب اسپتالوں میں مفت کینسر ادویات نہیں ہیں، مہنگی ادویات باہر سے خریدنا پڑ رہی ہیں۔ مریضوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے ہی مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اوپر سے ماہانہ 25 ہزار روپے کی ادیات خرید رہے ہیں۔ اس حوالے سے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے شعبہ آنکالوحی کے سربراہ ڈاکٹر محمد طارق نے کہا کہ مفت ادویات کے لیے پی سی ون جولائی میں منظور ہونا تھا جو تاحال منظور نہیں ہوا، پی سی ون منظور نہ ہونیکی وجہ سے ٹینڈر بھی نہیں ہوا۔ ڈاکٹر طارق کا کہنا ہے کہ مفت ادویات کی عدم دستیابی کے باعث کینسر مریض علاج ادھورا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کیونکہ کینسر کے علاج پر ماہانہ 20 ہزار سے لے کر2 لاکھ روپے تک خرچ ہوتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی