گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت چیلنج کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست گلستان جوہر کے غیور حیدر نے سہیل حمید اور محمود عالم ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی۔ درخواست میں وفاقی وزارت پانی و بجلی، نیپرا اور کراچی الیکڑک سپلائی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ ایس 235کے تحت گھریلو صارفین پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ درخواست میں کہنا تھا کہ بلوں میں سر چارج اور ایڈیشنل سر چارج بھی بجٹ میں منظوری کے بغیر لگایا گیا ہے ، جس کی قانونی حیثیت نہیں۔ سہیل حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بغیر نافذ نہیں کیا جاسکتا، سیلز ٹیکس بھی کے الیکٹرک غیر قانونی طور پر لگایا جارہا ہے۔ درخواست گزار نے مزید کہا کہ ریٹ طے کرنا نیپرا کی نہیں کونسل آف کامن انٹرسٹ کی ذمہ داری ہے، بجلی کے بارے میں پالیسی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت یا کوئی ادارہ یکطرفہ کارروائی کرتا ہے تو ہائیکورٹ اسے غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔ جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹیکسز/سرچارجز کی قانونی حیثیت کے بارے میں جواب طلب کرلیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی