سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک ایک بے لگام گھوڑا ہے جو آئین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بیلنس شیٹ نکال کر دیکھیں کہ بجلی کی فراہمی کے ادارے کتنا منافع کما رہے ہیں۔ کے الیکٹرک روزِ اول سے آج تک ایک بے لگام گھوڑا بنا ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کو کمائی کا ایک فیصد حصہ نیٹ ورک بڑھانے اور ٹھیک کرنے پر خرچ کرنا ہے۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بارش ہو یا گرمی، کے الیکٹرک کے فیڈر ٹرپ کر جاتے ہیں۔ سندھ اسمبلی نے پچھلے دنوں قرارداد منظور کی کہ بجلی کی فراہمی والے ادارے اپنا قبلہ درست کریں۔ بجلی کی فراہمی والے ادارے اجتماعی سزا نہیں دے سکتے، یہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بجلی کی فراہمی والے ادارے میٹر ریڈنگ کے بجائے محض اندازوں پر بل بھیجتے ہیں۔صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ عوام بل لے کر جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ بل کم نہیں کر سکتے قسطیں کر سکتے ہیں۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں 100 گھروں میں 10 ڈیفالٹر ہونے پر پی ایم ٹی اتار کر لے جاتے ہیں۔ کے الیکٹرک، حیسکو، سیپکو آئین کی سراسر خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ آئین کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بل پاس ہونے پر کے الیکٹرک نے خط لکھ دیا کہ حکومت کی طرف ہمارے واجبات ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ بجلی کی فراہمی والے ادارے اپنے لالچ اور نااہلی کی سزا غریب عوام کو دیں۔ عوام گرمی کی لہر کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ امتحانی مراکز کو بھی بجلی فراہم نہیں کی جارہی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی