i پاکستان

جسٹس منصور علی شاہ کا نئی ججز کمیٹی پر اعتراض، حصہ بننے سے معذرت کرلیتازترین

September 24, 2024

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے نئی تشکیل کردہ ججز کمیٹی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس جاری ہونے کے چند گھنٹوں میں وجہ بتائے بغیر نئی کمیٹی کیسے قائم ہوئی، انہوں نے کمیٹی کا حصہ بننے سے معذرت کرلی اور انہوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر اجلاس میں شرکت بھی نہیں کی۔ سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا، جسٹس منصور علی شاہ ججز کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، اجلاس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین خان نے شرکت کی۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو خط لکھ کر واضح کیا کہ وہ فل کورٹ کی جانب سے آرڈیننس کے جائزے یا سابقہ کمیٹی کی بحالی تک اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتے۔ خط میں کہا گیا کہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ قانون بنانے اور سپریم کورٹ اپنے رولز بنانے میں خود مختار ہے، آرڈیننس کے اجرا کے باوجود پہلے سے قائم کمیٹی کام جاری رکھ سکتی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرڈیننس کے اجرا کے چند گھنٹوں میں وجوہات بتائے بغیر نئی کمیٹی کی تشکیل کیسے ہوئی، چیف جسٹس نے دوسرے اور تیسرے نمبر کے سینئر ترین جج کو کمیٹی کیلئے کیوں نہیں چنا۔ خط میں سوال کیا چیف جسٹس نے چوتھے نمبر کے سینئر ترین جج کو ہی کمیٹی کا حصہ کیوں بنانا چاہا، کیا چیف جسٹس چوتھے نمبر کے جج کو کمیٹی کا رکن بنانے کی وجوہات بتائیں گے؟ جسٹس منصور کے خط کے مطابق آرڈیننس آئین و جمہوری اقدار کے برخلاف ہے، اس سے سپریم کورٹ میں ون مین شو قائم ہوا جب کہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 191 اور سپریم کورٹ کے فل کورٹ فیصلہ کے خلاف ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کی بجائے آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی کوئی وجوہات نہیں دی گئیں، موجودہ آئینی بحران میں آرڈیننس کے ذریعے نئی کمیٹی کی تشکیل کی کوئی ضرورت درپیش نہیں تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں مطالبہ کیا کہ آرڈیننس کی آئینی حیثیت کے تعین تک پرانی ججز کمیٹی کام جاری رکھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی