i پاکستان

جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کیپرامن حل پر منحصر ہے، عاصم افتخارتازترین

October 28, 2024

فرانس میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے یہ بات پاکستانی سفارتخانے میں یوم سیاہ کشمیر کی مناسبت سے منعقدہ خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ سفارتخانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کشمیری عوام کے لیے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک تھا کیونکہ اس دن سے شروع ہونے والے جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے نے کشمیریوں کو اپنا مستقبل خود طے کرنے کی جائز امنگوں کو دبایا اور انہیں کئی دہائیوں تک انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا۔ کئی نسلوں سے کشمیری عوام عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں تاکہ انہیں وعدے کے مطابق ان کا حق خودارادیت مل سکے۔ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور 5 اگست 2019 سے جاری سنگین مظالم نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے اور کشمیری عوام کو مکمل طور پر الگ کر دیا ہے جو قابض طاقت کی طرف سے جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اور مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے کے لیے متحد ہیں۔بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اپنے مسلسل جبری قبضے اور بربریت کے ذریعے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا نہیں سکتا۔ سفیر نے مزید کہا کہ کشمیر کا مقدمہ مضبوط سیاسی، قانونی اور اخلاقی بنیادوں پر کھڑا ہے اور پاکستان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے منصفانہ مقصد کے حصول کے لیے ان کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے استعمال اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں سے جائز آزادی کی جدوجہد کو زیادہ دیر تک دبایا نہیں جا سکتا۔سفیر نے کہا کہ حق خود ارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں میں درج ایک بنیادی حق ہے۔ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے دی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اس حق کا استعمال اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کیا جائے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی