وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 2018 کے الیکشن پر ہمیں بھی اعتراض تھا، جمہوریت میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈائیلاگ سے راستہ نکلتا ہے،بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے حوالے سے کنفیوژ ہے، انقلاب پھراس طرح تو نہیں آتا۔۔ایک انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی جب وزیراعظم بنے تو شہباز شریف نے کہا ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، شہباز شریف نے اس وقت بھی ملک کی بہتری کے لئے چارٹرآف اکانومی کرنے کا کہا۔ شہباز شریف کی ریاست کے حوالے سے ایک سوچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ایک شکایت مینڈیٹ چوری، دوسرا خواتین کی گرفتاری کی کرتے ہیں، ہمیں دوسری طرف سے انفارمیشن ہے کہ ان کو جیل میں کوئی مشکلات کا سامنا نہیں، اگر جیل میں کوئی مشکلات ہیں تو ہم قعطا اس کا حصہ نہیں۔رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا ہم نے ساری زندگی مزاحمت کی سیاست کی، مزاحمت کی سیاست کا ووٹ اور ہمدردی بھی ہے، لوگوں نے ہمیں پیار دیا، بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے حوالے سے کنفیوژ ہے، انقلاب پھراس طرح تو نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے دوران اگر یہ اسی دن استعفے نہ دیتے تو ہماری حکومت نہیں چل سکتی تھی، لانگ مارچ کے دوران مذاکرات ہو رہے تھے، یہ کہہ رہے تھے کہ مئی میں الیکشن کرا دیں، ہم نے کہا ستمبر، اکتوبرمیں الیکشن کرا دیں گے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے الیکشن کرانے کے حوالے سے ذہن بنا لیا تھا، اگر یہ 9 مئی نہ کرتے تواس انجام سے دوچار نہ ہوتے، یہ سارا کچھ ان کا اپنا احمقانہ انداز ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی